جواب
اصل میں تو میرامذاق ایسے سوالات کا جواب دینے کا نہیں کیونکہ اپنی ذات کے متعلق جواب دینا مرادف ہے کہ ہم اس نقص سے بری ہیں ۔ سو ایسا دعویٰ کرنا خود فَلاَتُزَکُّوْ اَنْفُسَکُمْ کے خلاف ہے۔ اس لئے ان کو اتنا ہی جواب کافی ہے مگر آپ پر کشف واقعہ کی غرض سے اتنا جواب کافی اور دے سکتاہوں کہ گول بات کا جواب ہو نہیں سکتا ، نہ مجھ کو کوئی واقعہ ایسا یاد ، اگر ان سے اس صاحب علم وفضل کا نام اورا س اجتہادی فرعی مسئلہ کی تعیین اور نوعیت اختلاف کی تحقیق فرما لیجئے اور مجھ کو یاد بھی آجاوے تو بے تکلف عرض کردوں گا خواہ ان کی غلطی ہو خواہ میری غلطی ہو ۔
اشرف علی
مرید کو شیخ سے مناظرانہ انداز کی گفتگو نہ کرنا چاہئے
مولانا عبدالماجد صاحب کو حضرت اقدس تھانویؒ کا خیر خواہانہ مشورہ
چونکہ آپ سے دوسرا تعلق بھی ہے جس کا درجہ اور حکم اوپر مریض اور طبیب کی مثال میں منقح ہوا ہے اور اساس اس تعلق کا نصح محض وخلوص محبت ہے اس لئے ضرورت کے سبب مطلع کرتاہوں کہ یوں تو آپ کی طبیعت میں پہلے ہی سے عنوان خطاب میں آزادی وبیباکی وخشکی ہے جو میرے مذاق کے خلاف ہے مگر اس اختلاف کو اختلاف فطری پر محمول کرکے بھی اثر نہیں لیا اور جواب میں اپنے مذاق کے موافق حدود ادب کی رعایت رکھی جو آپ کے ذمہ تھی اور میرے ذمہ نہ تھی مگر تعلقات پر نظر کرکے حقوق اداکئے لیکن چند روز سے میں اندازہ کرتاہوں کہ یہ صفت جس کو آپ صفائی کہہ سکتے ہیں بڑھ گئی اور بڑھتی جاتی ہے جس کا سبب میرے نزدیک تاریخ کا مطالعہ ہے اور اس پر وثوق جس سے علاوہ آزادی کے ایک رنگ وعویٰ کا بھی پیدا ہوگیا اور یہ سمجھنا میراذوق ہے اور اگر یہ میرا ذوق صحیح نہیں تو اس