اگر صحبت صالح میسر نہ ہو یااس کی صورت نہ ہوتوکیاکرے
اگر صحبت میسر نہ ہوسکے تو کم از کم اس کے پاس ہر ہفتہ ایک جوابی کارڈ ضرور بھیجتارہے جس میں چاہے محض خیریت ہی درج ہو اس کی برکت سے وہ دینی اور دنیوی دونوں قسم کی بہبودی (کامیابی) کاوہ خود مشاہدہ کرے گا۔
محض خط وکتابت سے بھی نفع پہونچ سکتا ہے کیونکہ بار بار جب خط آئیں گے تو اس کے ساتھ محبت ہوجائیگی اور جب اس سے محبت ہوجائیگی تو اس کے دل سے دعا نکلاکرے گی پھر حق تعالیٰ کبھی تو دعا قبول فرمالیں گے اور اس کی اصلاح کردیں گے۔
خط وکتابت کی برکت سے عقائد واعمال کی خرابی سے محفوظ رہے گا ۔اور دنیوی پریشانیوں سے بھی حفاظت رہے گی۔۱؎
اگر صحبت میسر نہ ہوا ور جو اپاہج اور معذور ہوں ان کے لئے صحبت کا بدل یہ ہے کہ ایسے بزرگوں کے ملفوظات (ومواعظ) دیکھا کریں یاسنا کریں ان کے صبر وشکر تقویٰ وطہارت کی حکایتیں دیکھنا سننا یہی صحبت کے قائم مقام ہوجاتا ہے ۔۲؎
بری صحبت سے اجتناب
اس کے ساتھ ہی دوباتوں کا خیال اور رکھیں جو بطور پرہیز کے ہیں ایک یہ کہ کافروں کے اور گمراہوں کے جلسوں میں ہرگز نہ جائیں ،اول تو کفر کی اور گمراہی کی باتیں کان میں پڑنے سے دل میں اندھیراپید ہوتا ہے، دوسرے بعض دفعہ ایمان کے جوش میں ایسی باتوں پر غصہ آجاتا ہے پھر اگر غصہ ظاہرکیا توبعض دفعہ فساد ہوجاتا ہے، بعض دفعہ اس فساد سے دنیا کا بھی نقصان ہوجاتا ہے، بعض دفعہ مقدمہ کا جھگڑا کھڑا ہوجاتاہے اور سب میں وقت بھی خرچ ہوتا ہے اور روپیہ بھی یہ سب پریشانی کی باتیں ہیں ۔
------------------------------
۱؎ حسن العزیزص ۷۴ج۱ ۲؎ دعوات عبدیت ص۶۲ج ۱۲