صحابی کو ایک باطنی کیفیت پیش آئی اور ان کو اپنے اوپر نفاق کا شبہ ہونے لگا حضور پاک کی خدمت میں حاضر ہوکر اپنی حالت عرض کی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تسلی فرمائی، حضرت عمر فاروق جیسے ذکی ودوراندیش صحابی نے اللہ ورسول کی محبت کے تعلق سے اپنی ایک حالت اور تردد کو ظاہر کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی بھی تسلی فرمائی ۔
بعض اجلہ صحابہ نے حضورپاک کی خدمت میں حاضر ہوکر ایسے خطرات ووساوس کی شکایت کی کہ جل کر راکھ اور کوئلہ ہوجانا مجھے گوارہ ہے لیکن زبان سے ان کا اظہار نہیں کرسکتا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی یہ اضطرابی کیفیت دیکھی اور ایسا علاج فرمایا جس سے ان کو اطمینان ہوگیا ، حدیث پاک کی کتابوں میں اس نوع کے بے شمار واقعات وحالات درج ہیں ۔
ابوزُمَیل (تابعی)کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی ا للہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوکر خطرات اور وساوس کے متعلق اپنی باطنی حالت بیان کی کی میرے دل کو کیا ہوگیا ، ابن عباس نے پوچھا کہ کیا ہوا؟ ابوزمیل نے کہا خدا کی قسم میں زبان سے ان باتوں کو نہ کہوں گا ، عبداللہ بن عباس نے فرمایا کیا شک(کا مرض) ہے ؟ اور ہنس کرفرمایا مانجیٰ احد من ذالک ان وساوس وخطرات سے کوئی نہیں بچا، (یعنی اس نوع کے حالات ہر ایک کو پیش آتے ہیں )۱؎
الغرض اصلاح اعمال واخلاق اور تزکیہ نفس واصلاح باطن(جس کو عرف میں تصوف سے تعبیر کرتے ہیں ) شریعت کا اہم جز اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کا اہم حصہ ہیں ، جس کے بغیر آدمی فلاح حاصل نہیں کرسکتا ، نبی کی نیابت میں صحابہ وتابعین اور ان کے بعد جلیل القدر کبار اولیا اور مشائخ وصوفیاء اس خدمت کو انجام دیتے رہے ۔ اوراللہ تعالیٰ ہرزمانہ میں اپنے ایسے بندوں کو پیدا فرماتا رہا جنہوں نے اس خدمت کو انجام دیا، چنانچہ سید نا عبدالقادر جیلانی خواجہ معین الدین چشتیؒ حضرت امام غزالی ؒ
------------------------------
۱؎ ابوداؤد شریف ص ۶۹۷ ج ۲ باب رد الوسوسہ