حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
یقول الحق وھو یھدی السبیل عام طور سے اکثر علماء کی یہی رائے ہے کہ آپ ہر ایک قسم کے مال کو جمع کرنا حرام سمجھتے تھے، حافظ ابو عمرو بن عبد البر ؒ کہتے ہیں۔ وردت اثار کثیرہ عن ابی ذر تدل علی انہ کان یذھب الی ان کل مال مجموع یفضل علی القوت وسداد العیش فھو کنز یذم فاعلہ وان اٰیۃ الوعید نزلت فی ذٰلک۔ ابوذرؓ سے بکثرت ایسی باتیں منقول ہوئی ہیں جو بتاتی ہیں کہ کھانے پینے اور سامان زندگی کے علاوہ ہر ایک قسم کے مال جمع کرنے کو کنز کہتے تھے اور اس کے مرتکب کی مذمت فرماتے تھے اور قائل تھے کہ وعید کی آیت قرآن مجید میں ان لوگوں کے حق میں نازل ہوئی ہے۔ لیکن ہم نہیں جانتے کہ وہ آثار کن کتابوں میں مذکور ہیں۔ طبقات، مسندات، مصنفات، اس کے علاوہ عمومًا تاریخ و حدیث کی کتابیں ہمارے پاس ہیں ان میں اس بڑے دعویٰ کی کوئی دلیل نہیں ملتی۔ یہی وجہ ہوئی ہے کہ قاضی عیاض اور حافظ ابن حجر وغیرہ نے آپ کے ’’ نظریہ کنز ‘‘ کے مطلب کو بیان کرتے ہوئے لکھا ہے۔ قاضی عیاض کا خیال ہے کہ حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ عام طور پر ہر شخص کے لئے اس کو حکم نہیں سمجھتے تھےبلکہ ان کی کل دھمکیاں ان بادشاہوں کے ساتھ مخصوص تھیں جو رعایا سے روپئے وصول کر کے محض اپنے عیش و آرام جاہ و جلال میں صرف کرتے ہیں اور جن لوگوں کے واقعی حقوق ہیں ان کو محروم رکھتے ہیں۔ علامہ نووی کو اس توجیہہ پر غصہ آگیا ہے اور نہایت سختی کے ساتھ فرماتے ہیں کہ ابوذرؓ تو اپنے زمانہ میں لوگوں کو دھمکاتے پھرتے تھے۔ پھر اس