حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
وجہ ہوئی کہ جب آپ شام تشریف لائے تو یہاں بھی آپ نے وعظ و درس کا باب کھول دیا۔ اشاعت سنت میں منہمک ہوگئے اس زمانے کے مواعظ کے بعض بلیغ فقرے تاریخوں میں محفوظ بھی ہو گئے ہیں مثلًا البلاذری نے نقل کیا ہے۔ شام میں حضرت ابوذرؓ فرماتے تھے خدا کی قسم میں دیکھ رہا ہوں کہ سچائی بجھ رہی ہے، جھوٹ زندہ کیا جا رہا ہے سچے جھٹلائے جا رہے ہیں، بغیر تقویٰ کے لوگ خود غرضیاں اختیار کر رہے ہیں‘‘ البلاذری ص۵٦ ج ۵ بہرحال اسی ضمن میں آپ نے مسئلہ کنز کی بھی تبلیغ شروع کی۔ جو لوگ کنز کے مرتکب تھے ان کو دھمکاتے ڈراتے۔ فرماتے تھے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے۔ ’’ جو لوگ چاندی اور سونے پر گرہیں لگاتے ہیں وہ شعلے بن کر ان سے لپٹیں گے جب تک کہ اسے خدا کی راہ میں صرف نہ کر دیں۔ ‘‘ کبھی بیان کرتے کہ کانزین ( یعنی سونے چاندی جمع کرنے والوں) کو مژدہ سنا دو کہ جہنم کی آگ میں تپائی ہوئی تختیاں ان کی ایک پستان پر رکھی جائیں گی حتیٰ کہ وہ سینہ کو توڑ کر۔ مونڈھے کی ہڈیوں سے نکل جائیں گی اسی طرح پھر مونڈھے کی ہڈیوں پر دھری جائیں گی۔ حتیٰ کہ وہ دوسرے پستان کی طرف سے توڑ کر باہر نکل آئے گی۔ ۱؎ کبھی ارشاد فرماتے۔ مالدارو! غریبوں کی مدد کرو۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ والذین یکنزون الذھب والفضۃ ولا ینفقونھا جو لوگ سونا چاندی کو ستیت ستیت کر رکھے ہیں اور ------------------------------ ۱؎ بخاری کتاب الزکوٰۃ