Deobandi Books

حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ

طبوعہ ر

142 - 232
سلوک میں سلع کی آبادی سے کیا نقصان پہنچتا تھا۔ ۱؎ مرشد و مرید کے علاوہ اسے اور کون جان سکتا ہے۔ تاہم قرینہ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ جب مدینہ کی آبادی اس قدر معمور ہو جائے گی تو اس وقت اس کا تمدن بہت بڑھ جائے گا اور حضرت ابو ذرؓ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جو چیز بنانا چاہتے تھے چونکہ اس کے لئے اتنی مدنیت مضر ہوتی۔ اس لئے آپ نے شام کی روانگی کا حکم دیا تھا واللہ اعلم
روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ فتوحات کے بعد جب مختلف مقبوضات میں فوجی چھاؤنیاں قائم ہوئیں۔ تو حضرت ابوذرؓ نے شام کے ’’ مکتبہ‘‘ یعنی فوجی چھاؤنی میں اپنا نام لکھوایا، اور وہیں تشریف لے گئے، کب گئے، گو حافظ ابن عبد البر نے لکھا ہے کہ حضرت صدیق اکبرؓ کی وفات ہی کے بعد یہ قصہ پیش آیا، لیکن قرائن کا اقتضاء ہے کہ عمر فاروقؓ کے عہد میں جب عسکری تنظیم مقبوضات کی حفاظت کے لئے کی گئی اس وقت شام کی چھاؤنی سے آپ نے اپنا تعلق اختیار فرمایا، انساب الاشراف
------------------------------
۱؎ البتہ کامل ابن اثیر وغیرہ مؤرخین کا یہ بیان اگر صحیح ہے کہ دمشق سے حضرت عثمانؓ کے طلبی پر جب حضرت ابوذرؓ مدینہ منورہ تشریف لائے، تو کیا دیکھتے ہیں کہ مدینہ کا وہی چھوٹا ساقصبہ عہد عثمانی کے ان دنوں میں ترقی کرتے ہوئے اس نقطہ تک پہنچ گیا تھا کہ ای المجالس فی اصل جبل سلع ( یعنی کوہ سلع کے  دامن میں ابوذرؓ نے دیکھا کہ نشست گاہیں بنی ہوئی ہیں) اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس وقت کتنا بڑا عظیم الشان شہر ہو گیا تھا۔ بنتے ہوئے گویا مکانات سلع کے دامن تک پہنچ گئے تھے بہرحال اس حال کو دیکھ کر حضرت ابوذرؓ پر ایک حال طاری ہوگیا اور بے اختیار زبان مبارک پر یہ الفاظ جاری ہوئے بشّر اہل المدینہ لنادۃ شعواء و حرب ندکار ( بشارت سنا دو مدینہ والوں کو ایک تباہ کن لوٹ مار کیااور یاد رہ جانے والی جنگ کی)  ۴۴؃ ج ۴  اگر یہ صحیح ہے تو ظاہر ہے کہ یزید کے زمانے میں مدینہ واقعہ حرّہ کے وقت جس بے دردی کے ساتھ لوٹا گیا کہ مسجد نبوی میں اذان تک دینے والا کوئی نہ تھا اور صحابہ کی اولاد کا قتل عام کئی دن تک ہوتا رہا یہ اسی کی طرف اشارہ تھااور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے قبل از قبل ابوذرؓ کو اس ہائلہ فتنے سے مطلع فرما دیا تھا۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 دیباچہ 3 1
3 جدید دیباچہ تصنیف سے تیس سال کے بعد 4 1
4 حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ 14 1
5 قبیلہ غفار کی جائے سکونت 14 1
6 غفاریوں کے اخلاق و عادات 15 1
7 غفار کا شہر حرام کی تحلیل 16 1
8 آپ کی ولادت اور نام و نسب 18 1
9 ایام جاہلیت کے ابتدائی حالات و سیر 19 1
10 راہزنی سے توبہ 20 1
11 اسلام سے پہلے عبادت خدا کا خیال 21 1
12 ترک وطن 24 1
13 ماموں کے یہاں آنا 26 1
14 ماموں کے پاس سے روانگی 27 1
15 مکہ کی طرف رخ کرنا 29 1
16 دربار نبوی تک باریابی کے اسباب 29 1
17 سفر مکہ 34 1
18 مکہ مکرمہ کے تیس ۰۳؂ دن 40 1
19 قریش کا ظالمانہ برتاؤ 41 1
20 پہلا واقعہ 45 1
21 دوسرا واقعہ یا دولت بیدار 47 1
22 حضرت ابوبکرؓ کی ضیافت 52 1
23 اسلام لانا 53 1
24 حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے یہاں قیام کا زمانہ 56 1
25 اسلام کی دعوت پر فرازی 58 1
26 مکہ معظمہ سے روانگی اور دعوت کی ابتدا 62 1
27 عسفان کی گھاٹیوں میں جا کر چھپنا 63 1
28 وطن کی طرف مراجعت 64 1
29 مدینہ منورہ کا سفر 66 1
30 امارت مدینہ 67 1
31 ردافت کی عزت 67 1
32 خدمت النبی صلی اللہ علیہ وسلم 68 1
33 صاحب سر النبی صلی اللہ علیہ وسلم 69 1
34 ورد محبت 69 1
35 صحبت نبویہ کے آثار 75 1
36 طریقہ تعلیم نبوی 78 1
37 محبت دنیا 78 1
38 جذب و سرمستی اور اسکی حقیقت 90 1
39 مجذوبوں کی اصل اور ان کا سرچشمہ 94 1
40 آپؓ کی مجذوبانہ وضع 94 1
41 آپؓ کے حلیہ سے سراغ جذب 95 1
42 سڑکوں پر سجدے کرنا 96 1
43 وارفتگی اور استغراق 98 1
44 مجذوبانہ لباس 101 1
45 بستر مبارک 102 1
46 آپؓ کی عبادت پر جذب کا اثر 103 1
47 جمعہ کی نماز یا خطبہ میں کلام 112 1
48 امامت کے لئے پیش قدمی 114 1
49 حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی شہادت 116 1
50 آپ کا اپنی بیوی کے ساتھ برتاؤ 122 1
51 آپ کی بیوی صاحبہ کی حالت 123 1
52 ان کی زیب و زینت 124 1
53 زیور 124 1
54 آپ کا گھر 125 1
55 روپیے پیسے کے متعلق آپکی تدبیر 126 1
56 ظرافت 127 1
57 دوسری ظرافت 129 1
58 لوگوں پر مجذوبانہ انداز کے ساتھ بگڑنا 135 1
59 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ادب 139 1
60 سفر دمشق الشام 141 1
61 مسئلہ کنز 143 1
62 آپ کے مذہب کی صحیح تنقیح 145 1
63 ناچیز کی رائے 147 1
64 مندرجہ بالا دعوے کا وجوہ 150 1
65 مسلک ابوذری پر ایک اجمالی تبصرہ 155 1
66 حضرت معاویہؓ اور حضرت ابوذرؓ کا مباحثہ مسئلہ کنز پر 158 1
67 حضرت معاویہؓ اور حضرت ابوذرؓ کا مناظرہ 160 1
68 حضرت ابوذرؓ کو سمجھانے کے لئے چند صحابہ بھیجے جاتے ہیں 162 1
69 آپ کی تبحر علمی پر ایک نظر 165 1
70 آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق 167 1
71 حضرت معاویہؓ کا تشدد 167 1
72 آپ کی تبلیغی اولوالعزمیاں 170 1
73 دربار خلافت سے طلب تائید 171 1
74 دمشق سے روانگی 172 1
75 مدینہ کا داخلہ 172 1
76 مدینہ میں بھی اس مسئلہ کا افشاء اور لوگوں کی برہمی 172 1
77 دربار خلافت میں کعب احبار سے مناظرہ 173 1
78 حضرت ابوذرؓ پر حضرت عثمانؓ کی بدگمانی اور اس کی صفائی 178 1
79 مدینہ سے کوچ 184 1
80 ربذہ 187 1
81 ربذہ کی آبادی 193 1
82 ربذہ کا قیام سامان زندگی 194 1
83 اہل و عیال 195 1
84 ربذہ کی مہمان نوازیاں 197 1
85 حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے ملنے کی امید 198 1
86 پہلا واقعہ اور اطاعت عثمانی کی پہلی نظیر 200 1
87 اطاعت کا دوسرا واقعہ 202 1
88 تیسرا واقعہ 205 1
89 وفات ۳۲؁ ہجری 210 1
90 ۸ ذی الحجہ ۳۲ ؁ ہجری 220 1
91 جنازہ 221 1
92 حضرت ابن مسعودؓ کی روانگی اور آپ کے اہل و عیال کا انتظام 225 1
93 ہماری ہر دلعزیز مطبوعات 228 1
Flag Counter