حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
اتری تھی۔ بہرحال اسی زمانہ کا یہ عجیب واقعہ جسے حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیہقی نے اپنے متن میں روایت کیا ہے، فرماتے ہیں کہ جمعہ کا دن تھا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت خطبہ پڑھ رہے تھے، میں مسجد میں داخل ہوا اور ابیّ بن کعب کے پاس بیٹھ گیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ برأت پڑھنی شروع کی ( روایت میں اس کی تصریح نہیں ہے کہ آیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ ہی میں یہ سورۃ پڑھنی شروع کی یا نماز میں) حضرت ابو ذرؓ فرماتے ہیں کہ میں نے ابیّ سے پوچھا کہ یہ سورۃ کب نازل ہوئی لیکن وہ خاموش رہے اور کچھ نہ بولے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے ابیّ سے پوچھا کہ تم نے بھائی مجھے جواب کیوں نہیں دیا۔ اُبیّ نے اس کے جواب میں کہا۔ ما لک من صلاتک الا ما لغوت تم کو اپنی نماز سے لغو گوئی کے سوا کچھ نہ ملا۔ حضرت ابیّ کی زبان سے یہ فتویٰ سنتے ہی حضرت ابوذرؓ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور بولے۔ کنت بجنب اُبیّ وانت تقرء براۃ فسالتہ متی نزلت فنجھنی ولم یکلمنی ثم قال ما لک من صلاتی الا ما لغوت میں اُبیّ کے پہلو میں تھا آپﷺ نے سورہ برأت پڑھی میں نے اُبیّ سے پوچھا کہ یہ سورۃ کب نازل ہوئی تو مجھ سے منھ کڑھا لیا اور مجھ سے نہ بولے پھر ( نماز کے بعد ) کہا تم کو اپنی نماز سے لغو گوئی کے سوا اور کچھ نہ ملا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سب سن کر صرف اس قدر فرمایا۔ صدق اُبیّ اُبیّ نے سچ کہا سوال یہ ہے کہ حضرت ابوذرؓ جمعہ کی نماز میں اس وقت مسجد میں آتے ہیں