حضرت عائشہ نبی کریمﷺکا یہ قول نقل کرتی ہیں کہ تم لوگ طبعیت کے ناپسند کرنے کے باوجود نفع مند چیز یعنی تلبینہ کو اپنے اوپر لازم کرلو۔عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:عَلَيْكُمْ بِالْبَغِيضِ النَّافِعِ التَّلْبِينَةِ.(ابن ماجہ :3446)
نبی کریمﷺکے گھر والوں میں سے جب کسی کو کوئی تکلیف اور بیماری لاحق ہوتی تلبینہ کی ہنڈیا اس وقت تک چولہے پر چڑھی رہتی تھی جب تک وہ یا تو تندرست ہوجاتا یا موت واقع ہوجاتی ۔اس سے معلوم ہوا کہ نیم گرم تلبینہ مریض کو مسلسل اور بار بار دینا اس کی کمزوری کو دور کرتا ہے اور اس کے جسم میں بیماری کا مقابلہ کرنے کی استعداد پیدا کرتا ہے۔وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اشْتَكَى أَحَدٌ مِنْ أَهْلِهِ، لَمْ تَزَلِ الْبُرْمَةُ عَلَى النَّارِ، حَتَّى يَنْتَهِيَ أَحَدُ طَرَفَيْهِ، يَعْنِي يَبْرَأُ أَوْ يَمُوتُ.(ابن ماجہ :3446)
قسم اُس ذات کی جس کے قبضہ میں محمد کی جان ہے یہ یہ تلبینہ تمہارے پیٹ کو اِس طرح صاف کردیتا ہے جس طرح کہ تم میں سے کوئی اپنے چہرے کو پانی سے دھو کر صاف کرلیتا ہے۔عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ نَبِيَّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: عَلَيْكُمْ بِالْبَغِيضِ النَّافِعِ، التَّلْبِينَةِ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ إِنَّهَا لَتَغْسِلُ بَطْنَ أَحَدِكُمْ كَمَا يَغْسِلُ الْوَسَخَ مِنْ وَجْهِهِ بِالْمَاءِ.(السنن الکبریٰ للنسائی :7531)
نبی کریمﷺ سے جب کسی کے بارے میں یہ کہا جاتا تھا کہ وہ کھانا نہیں کھاتا ہے تو آپ تلبینہ کا حکم دیتے اور فرماتے کہ اُسے گھونٹ گھونٹ پلاؤ ۔عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا قِيلَ لَهُ: إِنَّ فُلَانًا وَجِعٌ لَا يَطْعَمُ الطَّعَامَ، قَالَ: عَلَيْكُمْ بِالتَّلْبِينَةِ، فَحَسُّوهُ إِيَّاهَا، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنَّهَا لَتَغْسِلُ بَطْنَ أَحَدِكُمْ، كَمَا يَغْسِلُ أَحَدُكُمْ وَجْهَهُ بِالْمَاءِ مِنَ الْوَسَخِ.(مسند احمد :24500)
جب حضرت عائشہ کے گھرانے میں کوئی وفات ہوتی تو دن بھر عورتیں آتی رہتیں جب باہر کے لوگ چلے جاتے اور گھر کے افراد اور خاص خاص لوگ رہ جاتے تو وہ تلبینہ تیار کرنے کا حکم دیتیں۔ میں نے نبی ﷺ کو فرماتے سُنا ہے کہ یہ مریض کے دل کے جملہ عوارض کا علاج ہے اور دل سے غم کو اُتار دیتا ہے۔عَنْ عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهَا كَانَتْ إِذَا مَاتَ الْمَيِّتُ مِنْ أَهْلِهَا فَاجْتَمَعَ لِذَلِكَ النِّسَاءُ، ثُمَّ تَفَرَّقْنَ إِلَّا أَهْلَهَا وَخَاصَّتَهَا أَمَرَتْ بِبُرْمَةٍ مِنْ تَلْبِينَةٍ فَطُبِخَتْ، ثُمَّ صُنِعَ ثَرِيدٌ، فَصُبَّتِ التَّلْبِينَةُ عَلَيْهَا، ثُمَّ قَالَتْ: كُلْنَ مِنْهَا، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: التَّلْبِينَةُ مُجِمَّةٌ لِفُؤَادِ الْمَرِيضِ، تُذْهِبُ بَعْضَ الْحُزْنِ.(مسلم: 2216)