سونے کے اور کچھ کام نہیں ہوتا، ان کی ساری محنت حال ہی کے لئے ہے، وہ مستقبل کی کامیابی کو سوچ کر کسی طرح کا قدم نہیں اٹھاتے، یہ انسان کی خاصیت ہے کہ وہ مستقبل کی کامیابی کے لئے زمانۂ حال کے راحت و آرام کو ترک کرکے کام میں مصروف رہتا ہے، شعر:
یا خادم الجسم کم تسعی لخدمتہ
وتطلب الربح بما فیہ خسران
علیک بالنفس فاستکمل فضائلھا
فانت بالنفس لا بالجسم انسان
’’اے بدن کے پیچھے محنت کرنے والے! کب تک اس کی خدمت میں لگا رہے گا، اور نقصان کی جگہ سے نفع کی توقع رکھے گا، تو اپنے نفس کی طرف توجہ کر اور اس کے اچھے صفات کو کمال تک پہنچا، کیوں کہ تو نےنفس کی وجہ سے انسانیت کا رتبہ پایا ہے جسم کی وجہ سے نہیں‘‘۔
محنت کرنے والا بدن بھی اللہ کی ایک نعمت ہے،رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :
أَربع من أعطيهن فقد أعطي خير الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، قَلْبٌ شَاكِرٌ وَلِسَانٌ ذَاكِرٌ وَبَدَنٌ عَلَى الْبَلَاءِ صَابِرٌ وَزَوْجَةٌ لَا تَبْغِيهِ خَوْنًا فِي نَفسهَا وَلَا مَاله ۔ (مشکوۃ)
’’چار چیزیں جس کو مل گئیں اس کو دنیا و آخرت کی تمام خیر مل گئی، شکر گزار دل، ذکر کرنے والی زبان، احکامات شرعیہ اور مصائب کونیہ پر صبر کرنے والا بدن ، اور ایسی بیوی جو اپنی ذات میں اور شوہر کے مال میں خیانت کا موقع تلاش نہ کرے‘‘۔
انسان کے لئے تن آسانی اور راحت طلبی راہزن طریق ہے؛
رہزنِ ہمت ہوا ذوق تن آسانی تیرا چ
بحر تھا صحرا تو، گلشن میں مثلِ جو ہوا
یہ طے شدہ بات ہے کہ دنیا میں آرام اسی کو ملتا ہے جس میں دو بڑے عیب ہوں، بے عقلی اور بے حسی، دنیا میں دانشمند اور حساس آدمی کو کبھی سکون نہیں ملتا، وہ ہمیشہ کمال کی طرف بڑھنے اور خود کو عیوب و نقائص سے اور اپنی زندگی کو ضائع ہونے سے بچانے کے لئے ہروقت فکر مند رہتا