کے حصول کے لئے دن رات پریشان نظر آتا ہے، اور بے شمار لوگ اس کو حاصل کرنے اور لاکھ کے دو لاکھ کرنے بلکہ کروڑ سے کروڑوں کا مالک بننے کے لئے اس قدر مصروف ہوجاتے ہیں کہ اسی تگ و دو میںاپنی قیمتی زندگی کو الوداع کہہ دیتے ہیں، اور جو خزانے، جائداد اور سیاہ و سفید زندگی کی ایک سانس کی قیمت بھی نہیں چکا سکتےان کے پیچھے پوری زندگی برباد کردیتے ہیں ۔
اسی چیز کا احساس دلانے کے لئے ایک نوجوان فاضل کی یہ بیش بہا کتاب ہے، ایسے دور میں جب عوام بلکہ کچھ خواص بھی بے توجہی اور بے فکری کے شکار ہوچلے ہیں اگر کوئی شخص اٹھ کے قلم تھام کر وقت کی اہمیت پر کلام کرتا ہے تو واقعی اس کے قلم کو چومنے کو جی چاہتا ہے۔
موصوف کے دو کام قابل ذکر ہیں، ایک تو وقت جیسے اہم موضوع کو کتاب کا عنوان بنایا، اور دوسرے یہ کہ سلسلۂ کلام میں دلچسپی کی رعایت کرتے ہوئے وقت کی اہمیت کو مختلف انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی، الفاظ و عبارت کی روانی بھی کتاب کو پر کشش اور دلچسپ بناتی ہے، کتاب کا مسودہ ہر چند کہ مجھے مطالعہ اور تأثرات کے لئے دیا گیا مگر حقیقت یہ ہے کہ میں نے اس میں سے جابجا موتی چنے ہیں، اور کئی پہلے سے معلوم باتیں حافظہ میں گویا نئے سرے سے روشن ہوگئیں، اللہ مؤلف کی محنت میں اخلاص و قبولیت کا رنگ بھردے، اور موصوف کے قلم کو روحانیت، تازگی اور روانی عطا فرمائیں کہ جس کے ذریعہ وہ اسلام کی ترجمانی اور دین کی خدمت انجام دے، اور آپ کی تحریر کا نور چہاردانگ عالم میں پھیلے۔
محمد شعیب مجادری
محرم الحرام ۱۴۳۷