کھانے سے پرہیز کیا کرتے تھے، تاکہ زیادہ پانی پینے کی ضرورت نہ پڑے تاکہ بار بار پیشاب کے لئے نہ جانا پڑے اور وقت ضائع نہ ہو۔ (الدرر الکامنۃ)
امام نووی ؒ بڑی سادگی کے ساتھ زندگی گذارتے تھے، کھانے پینے اور پہننے میں ضرورت پر اکتفاء کرتے تھے، آپ ؒنے شادی بھی نہیں کی تھی، دنیوی مشاغل سے خود کو فارغ کرکے تمام اوقات دینی کاموں میں صرف فرماتے تھے۔
ابو الحسن بن عطارؒ کہتے ہیں کہ مجھے میرے استاذ امام نوویؒ کے بارے میں بتایا گیا کہ آپؒ کوئی وقت ضائع نہیں کرتے تھے، نہ دن میں اور نہ رات میں، بلکہ ہر وقت علمی مشغلہ رہتا تھا حتی کہ راستہ میں بھی تکرار کرتے ہوئے یا مطالعہ کرتے ہوئے چلتے تھے، اور پورے دن میں صرف ایک مرتبہ عشاء کے بعد کھاتے تھے، اور ایک مرتبہ صبح سحری کے وقت پانی پیتے تھے، اور میوے اور پھل کھانے سے پرہیز کرتے تھے، آپ کہا کرتے تھے کہ مجھے ان کے کھانے سے ڈر ہے کہ کہیں میرے جسم میں رطوبت بڑھ نہ جائے جس کی وجہ سے نیند زیادہ آنے لگے۔( قيمة الزمن)
ابن عقیل ؒ کہتے ہیں: انا اقصر بغاية جهدي أوقات أكلي حتى أختار سف الكعك و تحسيه بالماء على الخبزلأجل ما بينهما من تفاوت المضغ۔’’میں حتی الوسع اپنے کھانے کے اوقات میں کمی کرنے کی کوشش کرتا ہوں، یہاں تک کہ میں روٹی کا چورہ پانی میں ملا کر پی لینے کو روٹی کھانے کے مقابلے میں پسند کرتا ہوں، کیوں کہ دونوں کے درمیان چبانے کا فرق ہے ‘‘۔
حضرت مولانا عبد الحیّ ؒ فرنگی محلی کی جو مطالعہ گاہ تھی اس کے تین دروازے تھے، آپؒ کے والد نے تینوں دروازوں پر جوتے رکھوائے تھے، تاکہ اگر ضرورت کے لئے باہر جانا پڑے تو جوتے کے لئے ایک آدھا منٹ بھی ضائع نہ ہو۔
حضرت شیخ زکریا صاحب ؒ اپنے ایک مکتوب میں کسی عزیز کو لکھتے ہیں’’میں آپ سے سچ