میرے سامنے ساری حقیقت کھل گئی ہے) یہ جو تم نے ’’الحمد للہ ‘‘کہا یہ کلمہ میرے نزدیک اب دنیا کی تمام نعمتوں سے زیادہ محبوب ہے۔(العاقبۃ فی ذکرالموت)
علامہ ابن رجب حنبلیؒ نے’’اھوال القبور‘‘ میں لکھا ہے کہ مطرف بن عبد اللہ حرشی ؒ کہتے ہیں کہ میں ایک جنازے میں شریک ہوا، قبرستان جاکر میں ایک کونے کی طرف چلا گیا، وہاں میں نے دو رکعات پڑھیںجن کو میں نے بہت خفیف سمجھااور وہ دو رکعات مضبوطی اور کامل ہونے میں میری پسند کے موافق نہیں تھی، میں ان کو ناقص خیال کرتا تھا، میں نماز پڑھ کر اسی جگہ سوگیا، میں نے قبر والے کو خواب میں دیکھا، اس نے مجھ سے کہا کہ تو نے دو رکعات پڑھیں اور تو نے اسے ناقص سمجھ کر اس کی کمی کوتاہی کو پسند نہیں کیا، میں نے کہا کہ ایسا ہی ہوا ہے، اس نے کہا : تعملون ولا تعلمون ونحن نعلم ولا نستطيع أن نعمل لأن أكون ركعت مثل ركعتيك أحب إلي من الدنيا بحذافيرها۔ ’’تم عمل کرتے ہو لیکن اس کی اہمیت سے ناواقف ہو، اور اب ہم واقف تو ہوگئے لیکن عمل نہیں کر سکتے، میں تیری دو رکعات جیسی نماز پڑھوں یہ مجھے دنیا اور اس کی تمام انواع و اقسام کی نعمتوں سے زیادہ پسند ہے‘‘۔
ایک شخص نے خواب میں مردوں کو دیکھا جو یہ کہہ رہے تھے:ما عندكم أكثر من الغفلة وما عندنا أكثر من الحسرة۔(تمہارے (زندوں کے) پاس غفلت سے زیادہ کوئی چیز نہیں،اور ہمارے(مردوں کے) پاس حسرت سے زیادہ کوئی چیز نہیں)۔
عبد اللہ ابن مبارکؒ کسی جنازے میں تھےکہ اس وقت ایک آدمی ان سے کوئی سوال کرنے آیا، آپؒ نے اس سے کہا کہ ابھی تسبیح پڑھو ، (اور اس مردے سے عبرت لو) اس جنازے میں سونے والا اب تسبیح سے روک دیا گیا۔
ایک شخص کی بیٹی طاعون میں انتقال کر گئی، اس کے باپ نے اس کو خواب میں دیکھا،