موت کے بعد جب زندگی میں کئے ہوئے اعمال پر جو اجر و ثواب حاصل ہوگا، اور وہ بڑے انعامات ہمیشہ کے لئے بندے کے سپرد ہوں گے تب اس دنیوی زندگی کے قیمتی لمحات کی حقیقی قیمت سامنے آئے گی، اس وقت ایک ایک لمحہ دنیا کی تمام نعمتوں سے گراں قدر معلوم ہوگا، وہ اعمال جن میں پانچ منٹ بھی صرف نہیں ہوتے دنیا بھر کے سونے چاندی اور جواہرات سے وزنی اور قیمتی نظر آئیںگے، حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک قبر کے پاس سے گذرے، آپﷺ نے پوچھا: یہ کس صاحب کی قبر ہے؟ صحابہؓ نے عرض کیا کہ فلاں صاحب کی قبر ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا:رَكْعَتَانِ أَحَبُّ إِلى هَذَا مِنْ بَقِيّةِ دُنْيَاكُمْ(المعجم الاوسط)۔( دورکعتیں اس قبر والے کو تمہاری باقی دنیا سے زیادہ محبوب ہیں)۔
ایک روایت میں یہ مضمون ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک ایسی قبر کے پاس سے تشریف لے گئےجس میں مردے کو دفن کئے زیادہ وقت نہیں گذرا تھا، آپﷺ نے فرمایا: ہلکی ہلکی دونفل رکعتیں جن کو تم معمولی سمجھتے ہو اس قبر والے کو تمہاری باقی دنیا سے زیادہ پسند ہیں۔ (الزهد )
مروی ہے کہ ایک آدمی قبرستان گیا ، وہاں دو رکعات پڑھ کر ایک قبر کے پاس پہلو کے بل لیٹ گیا اتنے میںاس کی آنکھ لگ گئی، اس نے خواب میں قبر والے کو دیکھا، وہ قبر والا کہہ رہا تھا:
إنكم تعملون ولا تعلمون ونحن نعلم ولا نعمل ولأن تكون ركعتان في صحيفتي أحب إليّ من الدنيا وما فيها۔ (العاقبۃ )
’’تم عمل پر قادر ہولیکن اس کی اہمیت سے ناواقف ہو، ہم جانتے ہیں لیکن عمل سے عاجز ہیں، میرے نامۂ اعمال میں دو رکعتیںہوں یہ مجھے دنیا و مافیہا کے مل جانے سے زیادہ پسند ہیں‘‘۔
ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ میرا ایک دینی بھائی انتقال کر گیا، میں نے اس کو خواب میں دیکھا، میں نے اس سے کہا کہ الحمد للہ تم نے اچھی زندگی گذاری، اس نے مجھے جواب دیا کہ (اب