تذکرہ مجمع البحار |
ہم نوٹ : |
|
حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب رحمۃ اللہ علیہ پھولپور میں حضرت مولانا شاہ عبد الغنی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوا کرتے تھے چوں کہ انہوں نے حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ اور خواجہ مجذوب رحمۃ اللہ علیہ کی وفات کے بعد حضرت مولانا شاہ عبد الغنی رحمۃ اللہ علیہ سے رجوع کر لیا تھا تو حضرت مولانا شاہ ابرارالحق صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے سولہ سال تک آپ کو اپنے شیخ کی خدمت کرتے دیکھا تھا اسی لیے آپ فرمایاکرتے تھے کہ ہم نے جو کتابوں میں پڑھا تھا کہ سات سو آٹھ سو برس پہلے لوگ کس طرح اپنے شیخ کی خدمت کیا کرتے تھے وہ ہم نے اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا تھا۔ مولانا حکیم اختر صاحب کو دیکھ کر اندازہ ہوا کہ دور قدیم میں اس طرح خدمت کرتے ہوں گے، اور جب حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ کا انتقال ہوا تو حضرت مولا نا شاہ ابرار الحق صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت کو خط میں تحریر فرمایا کہ از ابتدا تا انتہا خدمتِ شیخ مبارک ہو۔اور ایک بار جدہ میں حضرت سے فرمایا کہ آپ سے دین کا جوعظیم الشان کام لیا جا رہا ہے یہ حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت کا صدقہ ہے ۔ ۱۳۹۰ھ میں حضرت شیخ کو حرمین شریفین کی حاضری کی دوسری بار سعادت نصیب ہوئی اور وہاں پر حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت مولانا شاہ محمد احمدصاحب پرتاب گڑھی رحمۃ اللہ علیہ کی زیارت بھی ہوئی، اپنے مربیان کی زیارت وملاقات سے بہت خوشی ہوئی اور حرم میں حضرت کے بیانات بھی ہوئے اور پچاس سے زیادہ افراد حضرتِ والا کے ہاتھ پربیعت ہوئے، طواف بیت اللہ کے دوران یہ اشعار موزوں ہوئے جو عجب کیف ومستی کے حامل ہیں ؎ کہاں یہ میری قسمت یہ طواف تیرے گھر کا میں جاگتا ہوں یا رب یا خواب دیکھتا ہوں نہ گلوں سے مجھ کو مطلب نہ گلوں کے رنگ و بو سے کسی اور سمت کو ہے میری زندگی کا دھارا جو گرے ادھر زمیں پر میرے اشک کے ستارے تو چمک اٹھا فلک پر میری بندگی کا تارا