ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
ابو جی کے پاؤں میں زخم بن گئے تھے جب میںاس زخموں کی مرہم پٹی کرتی تو ابو جی مجھے بہت دعائیں دیتے اور فرماتے بیٹیاں سب کی بہت پیاری ہوتی ہیںلیکن میری بیٹی بہت ہی پیاری ہے۔ ہم بہن بھائیوں میں سے کوئی بھی اچھا کام کرتا تو ا س کی بہت تعریف اور حوصلہ افزائی فرماتے۔ایک بار ابوجی ایک کیسٹ لے آئے جس میں ’’اباجی‘‘ شیخ المشائخ حضرت مولانا سمیع الحق صاحب دامت برکاتہم کی پشتو زبان میں تقریر تھی اس تقریر کو اردو میں ترجمہ کرکے لکھنا تھاچونکہ ابوجی کی علمی مصروفیات بہت زیادہ تھیں تو میں نے اس تقریر کو ترجمہ کرکے لکھ دیا اور جب ابو جی کو دکھایا تو بے تحاشا خوش ہوئے حوصلہ افزائی فرمائی اور انعام بھی دیا۔ ابو جی چار زبانوں کے بہترین شاعر تھے۔ ایک بار میں نے عرض کیا: ابو جی! مجھے علامہ اقبالؒ کے یہ اشعار بہت پسند ہیں تو غنی از ہر دو عالم من فقیر روز محشر عذر ہائے من پذیر گر حسابم را تو بینی ناگزیر از نگاہ مصطفی پنہاں بگیر یہ اشعار سنتے ہی ابو جی آبددیدہ ہوگئے اور فرمایا یہ اشعار تو ہمارے دل کی آواز ہے اور میرے حسن انتخاب کی بہت تعریف کی۔ابو جی کو رسالت ماٰب صلی اللہ علیہ وسلم سے والہانہ عشق تھا، فرماتے تھے جو دن میں نے تحریک ختم نبوت کے سلسلے میں جیل میں گزارے ہیں وہی میری زندگی کا سب سے بہتر اثاثہ اور سرمایہ ہیں۔ ابوجی دن رات، چلتے پھرتے، اٹھتے بیٹھتے ہر وقت درود شریف پڑھتے تھے اور فرمایا کرتے کہ ہر مسلمان کو چاہیے کہ اپنی اوسط عمر کے مطابق کم از کم ۶۰،۷۰ لاکھ درود شریف پڑھے۔ابوجی تقریباً ۳۲ دن ہسپتال میں زیر علاج رہے وہاں بھی ۳ لاکھ سے زیادہ درود شریف پڑھا، والدہ محترمہ فرماتی ہیں ابوجی نیم بے ہوشی کی حالت میں بھی درود شریف پڑھتے تھے۔ ہمارے ابوجی تواضع و انکساری کے پیکر تھے اور تواضع بھی ایسی کہ پچھلے دس سال سے چارپائی پر نہیں سوئے تھے فرمایا کرتے تھے’’ میں تو اللہ کا بہت گناہگار بندہ ہوں زمین پر لیٹنے کا بھی قابل نہیں ہوں‘‘ ابوجی کو دنیا کے ساتھ کوئی تعلق نہیں تھا۔ حلال وحرام کے معاملے میں بھی بہت احتیاط فرمایا کرتے تھے۔ ؎ ڈھونڈوگے ہمیں ملکوں ملکوں ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم میں نے اپنی زندگی میں ابوجی جیسا شفیق مہربان اور محبت کرنے والا انسان نہیں دیکھا۔حضرت ابوجیؒ شدید بیماری کے حالت میں بھی اسباق سے ناغہ نہیں کرتے تھے۔ پاؤں کا آپریشن ہوا تھا ڈاکٹروں نے انگلی کو کاٹ دیا تھا،ہسپتال سے واپس آنے کے دوسرے ہی دن ویل چئیر پر بیٹھ کر مدرسے تشریف لے گئے میں نے بہت کہا ابو جی آپ کیطبیعت ٹھیک نہیںآج چھٹی کیجئے تو فرمایا کہ بیٹا میری انگلی کاٹی گئی ہے زبان تو سلامت ہے ۔میں حرام تنخواہ لیکر کیا کرونگا پھر مسکرائے اور فرمایا! ’’جب میری بیٹی مجھے دم کریگی تو میں بالکل ٹھیک ہوجاؤنگا‘‘ اللہ تعالیٰ ابو جی کی مغفرت فرمائے۔