ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
بات حضرت فانی جی کی قسمت میں آئی ۔ اور دوسرا جناززروبی میں حضرت فانی کی وصیت کے مطابق حضرت مولانا فضل علی صاحب امیر جمعیت علماء اسلام ضلع صوابی نے پڑھایا تقریباً ڈیڑ ھ سال پہلے عالم اسلام کے مشہور عالم مولانا مفتی محمود تقی عثمانی صاحب جامعہ تحسین القرآن نوشہرہ تشریف لائے رات وہی گزاری رات کے وقت جامعہ حقانیہ میں حضرت مولانا سمیع الحق صاحب حضرت مولانا شیر علی شاہ صاحب مولانا انوار الحق صاحب قاری محمد عمر علی صاحب اور دیگر علماء کرام کی محفل میں مولانا ابراہیم فانی صاحب نے حضرت شیخ الا سلام کے سامنے اپنی بہترین غزلیں سنائیں جس سے حضرت مفتی صاحب محظوظ ہوتے رہے اور پھر حضرت مفتی صاحب نے بھی اپنا کلا م ’’ دربار میں حاضر ہے ‘‘ سنایا اس وقت حضرت فانی صاحب کی خوشی دیدنی تھی اور کل کو مشاہیر ( جو کہ پاکستان کی لائبریریوں سب سے بڑی زینت والی کتاب ہے ) کی تقریب ہوئی ۔ فانی جی کی یادوں کی بستی سے محو ہو جانا بہت مشکل ہے ایک آخری بات لکھنے کی جی چاہتا ہے تو بہت عرصہ پہلے میرے سامنے ہوا عالم اسلام کے عظیم فقہی عالم علامہ زاہد الکوثری کے شاگرد درشید علامہ استاذ عبدالفتاح ابو غدہ دارالعلوم حقانیہ تشریف لائے نماز ظہر استاذ نے امامت فرمائی مولاناعبدالحق ؒ او رمفتی فرید صاحب ؒ بھی موجود تھے نماز کے بعد شامی شیخ نے فرمایا : ’’مجھے کتب دکھائیں‘‘ تو فانی صاحب کو ساتھ کیا جب دارالعلوم کے وسیع کتب خانہ میں استاذ داخل ہوئے تو بہت خوش ہوئے اور مخطوطات دکھانے کا مطالبہ کیا کیونکہ علامہ صاحب مخطوطات میں علامہ حبیب الرحمن اعظمی کی طرح بہت ماہر تھے ، قصہ مختصر فانی جی نے اس وقت فرمایا کہ آج شام ، دمشق بلخ و بخارا بر صغیر کے علمی مخطوطات کے ماہر دارالعلوم آئے جس سے دارالعلوم کی رونق دوگنی ہوگئی ۔ ماہنامہ الحق کے ننھے منھے مدیر فانی صاحب کے شاگرد درشید مولانا راشد الحق صاحب کیلئے یہ چند بے ربط و بے ضبط سطور املا کروا دی گئی ہیں اور امید ہے کہ مولانا راشد الحق صاحب حضرت فانی جی مرحوم پر الحق نمبر شائع کریگا ۔ اور آخرمیں یہی دعا کر ونگا کہ اللہ تعالیٰ فانی صاحب کو درجات عالیہ سے نوازیں او رپس ماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے اور انکی اولاد کو جد امجد کے طریقہ پر چلنے کی توفیق عطا فرمائیں ۔ از : خاکروب آستانہ مدنی و آزاد محمد عبد اللہ ، بنوں