ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
غزل بدلیں گے انداز تیرے یہ کبھی سوچا نہ تھا دل نے اے جانِ تمنا یہ ستم دیکھا نہ تھا اپنی قسمت سے گلہ تھا ان سے کچھ شکوہ نہ تھا اس حسین پیکر نے میرے عشق کو سمجھا نہ تھا زندگی میں پیش آئے ہیں حوادث نوبہ نو اب کے جو طرز جنوں ہے پہلے تو ایسا نہ تھا ہائے ان فرقت کے لمحوں میں وہ حدّت خوں کی تن میں ایسی رگ نہ تھی جس میں شرر بھڑکا نہ تھا تجھ سے میں کیوں دور ہوجاؤں کہیں گے کیا یہ لوگ چاند تھا لیکن قریب اس کے کوئی تارا نہ تھا کس کو ہم آخر سناتے قصئہ سوز جگر تھی بھری محفل مگر اک بھی جگر والا نہ تھا فانیؔ بیچارہ اب احوال دل مت پوچھئے بجلیوں کے گھر میں پہلے ایسا اندھیرا نہ تھا ٭ ٭ ٭