ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
انتقال پرملال ہوا۔ میں ان کے گائوں پہنچ کر سب سے پہلے حضرت باچا صاحب کے چھوٹے بھائی اور موجودہ مہتمم حضرت مولانا سید نثار اللہ باچا صاحب ‘ ان کے بڑے بیٹے سید احسان اللہ بادشاہ مقیم جرمنی ‘ان کے چھوٹے فرزند اور جانشین مولانا سید منیب اللہ حقانی اور مولانا عرفان اللہ اور بھتیجے مولانا سید انواراللہ باچا حقانی ودیگر خاندان سے مسجدمیں تعزیت کی اور مشورہ دیا کہ حضرت باچا صاحب ؒ کو انکے صدقہ جاریہ مدرسہ جامعہ اسلامیہ اضاخیل کی مسجد کے ساتھ ملحقہ اضافی ٹکڑے میں مدفون کیا جائے۔تو سارے صلحاء حضرات ان سے فیضیاب ہوسکیں گے۔ اللہ تعالیٰ اس خاندان کے درجات بلند کرے ‘انہوں نے مجھ ناچیز کا مشورہ قبول کیا اور حضرت باچاصاحب کی قبر مدرسہ کیلئے وقف مقبرہ میں بنانا شروع کردی۔ جنازہ کا عجیب منظر تھا۔صوبہ اور علاقہ بھر کے لوگ ان کی نماز جنازہ میں شرکت کے لئے وقت سے پہلے آن پہنچے۔مدرسہ کا احاطہ چھوٹا پڑ گیا ‘میں نے نماز جنازہ کے موقع پراسٹیج پر خدمات سرانجام دیں اور تمام مشائخ و علماء کرام سے باری باری تقاریر کی درخواست کی اور چھوٹے باچا صاحب کی دستار بندی کا اعلان کیا۔اورحضرت باچا صاحب کے چھوٹے صاحبزادے مولانا منیب اللہ اور بھتیجے مولانا انوار اللہ کی بھی چھوٹے باچا صاحب کے مدرسہ میں نائیبین کی حیثیت سے دستار بندی علمائے کرام سے کرائی۔ جنازہ سے پہلے نماز عصر میں نے اپنے چچا شیخ الحدیث حضرت مولانا انوارالحق صاحب سے پڑھوائی۔ جبکہ نماز جنازہ ان کے صاحبزادے مولانا منیب اللہ کے پڑھوانے کا اعلان کیا۔ ہرآنکھ اشکبار تھی ‘ جنازے کی چارپائی کے ارد گرد شیخ الحدیث حضرت مولانا شیر علی شاہ مدنی دامت برکاتہم‘ حضرت مولانا پیر عزیز الرحمن ہزاروی‘ حضرت مولانا مولانا انوار الحق صاحب ‘ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالحلیم (دیربابا جی) مدظلہ‘ مولانا مغفور اللہ صاحب‘ مولانا مفتی غلام قادر صاحب‘ برادر عزیز مولانا حافظ راشد الحق حقانی‘ مولانا عبدالقیوم حقانی‘مولانا ارشد علی قریشی ‘ برادر عزیز اسامہ سمیع‘ خزیمہ سمیع‘ برخوردارم عبدالحق ثانی‘ استاد مکرم مولانا عرفان الحق‘ مولانا لقمان الحق ‘ مولانا سلمان الحق ‘مولانا بلال الحق حقانی ‘ حافظ منظور احمد کے علاوہ علاقہ بھر کے سینکڑوں علمائے کرام ‘ عمائدین سیاست و حکومت ‘باچا صاحب کے چاہنے والوں ہزاروں افراد جن کے اسمائے گرامی لکھنا مشکل ہے ۔ان کے عقیدت مندوں کی تعداد کا اندازہ ان کے نماز جنازہ سے ظاہر ہوئی ۔ ٭ ٭ ٭