ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
ہو)کا مصداق ہے۔ اس طرح گویا ’’شاملِ جمالِ گل‘‘ میں ہمارا لہو بھی ہے۔ پھر حقانی صاحب کا قلم مسلسل آگے بڑھتا رہا‘ استاذِ مکرم مولانا سمیع الحق مدظلہٗ برابر تشجیع و حوصلہ افزائی کرتے رہے۔ شیخ الحدیث مولانا عبدالحقؒ کی خصوصی نظرِ عنایت و توجہ بھی انہیں حاصل رہی۔ ماہنامہ ’الحق‘کی خدمت و ادارت نے ان کی صلاحیتوں کو جِلا بخشی اور وہ مسلسل ترقی و کمال کے منازل طے کرتے رہے اور ایسے چلے کہ پیچھے مڑ کر بھی نہیں دیکھا …… ؎ یارانِ تیز گام نے منزل کو جا لیا ہم محوِ نالہ جرسِ کارواں رہے ہاں ! دفاع امام ابوحنیفہؒ جب پہلے پہلے منظرِ عام پر آئی تو معاصرین او ربعض اکابرین نے بھی اپنے حقِ نقدو جرح اور فطری معاصرت کے تقاضوں کو نبھایا۔ تب میں نے حقانی صاحب سے عرض کیا تھا: لوگوں کی تنقیدات و اعتراضات پر دل گیر نہ ہوں، اپنے کام اور مشن سے سروکار رہے یہ لوگ یا تو آپ کے بزرگ ہیں‘ ان میں آپ کے اساتذہ بھی ہیں‘ معاصرین ہیں تو وہ بھی اپنے کو آپ کا حصے دار اور شریکِ کار سمجھتے ہیں اور انہیں حقِ تنقید ملنا چاہئے … ؎ ہاں ! میں نے لہو اپنا گلستان کو دیا ہے مجھ کو گل و گلزار پہ تنقید کا حق ہے حضرت فانیؔ صاحب نے ناظمِ دفتر سے شرح شمائل ترمذی اور توضیح السنن طلب کئے اور ارشاد فرمایا : ’’شرح شمائل ترمذی‘ درسی اعتبار سے ایک عمدہ اور جامع و نافع اور کامل شرح ہے۔ اساتذۂ حدیث اور طلبۂ دورۂ حدیث اسے بے حد پسند کرتے ہیں۔ توضیح السنن ایک فائق و لائق عالمِ دین مجھ سے لے گئے ہیں اور پھر قبضہ کرلی ہے کہ میں اس سے استفادہ کرتا رہوں گا‘‘۔ اسی مجلس میں حضرت والد صاحب کو وہ فارسی نظم بھی پیش کی ، جو انہوں نے سفیر امن شیخ الحدیث حضرت مولانا سمیع الحق مدظلہٗ کو حج بیت اللہ سے واپسی پر استقبالیہ تقریب میں پیش کی تھی وہ بھی ملاحظہ ہو ، علم وادب اور عقیدت ومحبت کا عظیم شہ کار ہے ۔ مرحبا از گلشن محبوب رب العالمین: مورخہ ۱۱؍اکتوبر ۱۹۸۲ئ کو حضرت مولانا سمیع الحق صاحب مدظلہٗ جب حج بیت اللہ شریف سے واپس تشریف لائے، تو آپ کے لئے قدیم دارالحدیث ہال میں استقبالیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا۔ اس موقع پر بندہ کی