Deobandi Books

ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء

امعہ دا

239 - 300
کے صاف ستھرے مزاج کا ایک انوکھا و دل فریب حصہ تھا۔استاذ جی شعراء کے حلقے میں، موت کے بعد والی زندگی کی طرف ’خاموش اشارے‘ کی حیثیت رکھنے والے شعری نام ’’فانیؔ‘‘ کے تخلص سے جانے جاتے تھے۔آپ زمانۂ طالب علمی ہی سے اردو ، عربی، پشتواور فارسی زبان میں اپنا اظہارِ ما فی الضمیر اشعار کی صورت فرمایا کرتے تھے۔کوئی بھی شخص آپ کے زرخیز دماغ کی سوہنی دھرتی میں جنم لینے والے درخشاں اشعار پڑھ کر ہی اندازہ کر سکتا ہے کہ ان میں کتنی سلاست ، روانگی اور پُرکیف معنویت پائی جاتی ہے۔ آپ رحمہ اللہ کے شاہکار مضامین اوردل دار ،اشعار مختلف زبانوں میں زمانۂ طالبعلمی ہی سے اب تک اندرون و بیرون ملک کے مؤقر اخبارات و جرائد کے وقار ، مرتبے اور زینت میں اضافے کا سبب بنتے چلے آرہے ہیں۔ چار زبانوں میں نہ صرف عبور رکھنا، بلکہ دنیائے شعروسخن کی زمین میں اپنا باذوق شعری گھوڑا سرپٹ دوڑانا ،استاذ جی فانیؔ صاحب رحمہ اللہ ہی کی وہ خصوصیت تھی، جو انہیں اللہ رب العزت کی طرف بہ طور عطیہ عنایت فرمائی گئی تھی ۔ شاعری میں استاذ جی کی پسندیدہ شخصیات:اردو و فارسی کے علامہ اقبال اورپشتو کے رحمان بابا تھیں ۔ وہ اپنے آپ کو رحمان بابا اور علامہ محمد اقبال کا روحانی بیٹا باور کیا کرتے تھے۔  
     رحمان بابا اور علامہ اقبال رَحِمَہُمَا اللّٰہٗ کے سیکڑوں اشعار آپ کی نوکِ زباں پر ہردم مچلتے رہتے تھے۔ چناںچہ جب بھی ان کا تذکرہ ہوتا، تو استاذ جی اپنے مخصوص طرزِ سخن میں ان کی مدح۔۔۔ ایسی شخصیات کے رُوپ میں فرمایا کرتے تھے، جو اپنے فن میں کمال رکھنے کے باوصف اپنے چاہنے والوں کے دلوں پر حکمرانی کیا کرتی ہیں۔
     استاذ جی نور اللہ مرقدہ تاریخ سے بھی بہت دل چسپی رکھتے تھے ۔آپ ایک بہت ہی اچھے تاریخ دان بھی تھے۔ یہی وجہ رہی ہے کہ استاذ جی کے اشعار کا کثیر حصہ۔۔۔ ہماری تاریخ پر مشتمل ہے۔ آپ کو اپنے اکابرین سے دلی وابستگی اور محبت۔۔۔ والہانہ عشق کی حد تک تھا۔ استاذ جی کی بے تکلف مجلس میں اکابر دیو بند کا بھی بہت تذکرہ رہتا تھا اور نادر و نایاب معلومات کا ایک وسیع دریا بہتا رہتا تھا۔ اردو، عربی ، فارسی اور پشتو زبان میں دیو بند اور اکابر دیوبند پر استاذ جی نے بہت زیادہ نظمیں ، اشعار اور مرثیے کہہ رکھے ہیں ۔ 
	 فانیؔ صاحب کے شاگرد اور خادمِ خاص برادرم مفتی شوکت علی حقانی صاحب ،جو اکثر سفر میںاستاذ جی کے ہم راہ رہا کرتے تھے، تذکرہ فرماتے ہیں کہ: ’’استاذ جی بار بار یہ ارادہ فرماتے اور ان کی دیرینہ تمنا تھی کہ دنیا بالخصوص ہندوستان اور پاکستان میں جہاں جہاں اکابر مدفون ہیں۔۔۔ ان کی قبروں پر حاضری دوں گا۔‘‘  
     استاذ جی نے اپنی پُرنور حیاتِ مستعار میں اگرچہ ایک بار حج کیا تھا، مگرخانۂ خدا کی زیارت کا شوق اور اُلفتِ مصطفی کی تمازت کا سرور، اُن کے سینۂ مبارک میں پنہاں ہونے کی وجہ سے وہ بار بار سرزمینِ حجاز جانا اپنے لیے دنیا و مافیہا کی انمول نعمتوں سے بھی زیادہ بہتر سمجھتے تھے۔ یقینا یہ فانیؔ صاحب کے عشقِ رسول کی وہ موجیں ہیں، جو اُچھل اچھل کر ساحل ِ مدینہ کو بوسہ دینے کے لیے بے تاب اور مضطرب رہتی تھیں۔ آپ نے اِسی محبت و چاہت کے 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
13 نقش آغاز 6 1
15 باب اول 12 1
17 باب دوم 41 1
18 باب سوم 58 1
20 باب چہارم 207 1
22 باب پنجم 251 1
23 باب ششم 271 1
24 باب ہفتم 277 1
25 حضرت مولانا محمد ابراہیم فانی ؒکی المناک جدائی 6 13
26 مولانا محمد ابراہیم فانی صاحب ؒاساتذہ ومشائخ کی نظر میں 12 15
27 خراجِ تحسین از حضرت مولانا سمیع الحق صاحب مدظلہ 13 15
28 شائستہ مزاج انسان 14 15
29 مولانا ابراہیم فانی کی جدائی 17 15
30 صاحبزادہ مولانا محمد ابراہیم فانی کی رحلت 19 15
31 مولانا ابراہیم فانی ایک ہمہ جہت شخصیت 21 15
32 ایک باغ و بہار شخصیت ,مولانا فیض الرحمن* 24 15
33 مولانا حامد الحق حقانی *آہ ! میرے استاد ؒو رفیق 26 15
34 مولانا حافظ عرفان الحق اظہار حقانی *عظیم علمی ادبی شخصیت مولانا ابراہیم فانی کی رحلت 29 15
35 سہرے کے پھول 31 15
36 بوستانِ دہر سے گویا گلِ زیبا گیا 31 15
37 ساعتے بااہلِ حق شیخ الحدیث مولانا سمیع الحق مدظلہٗ کیساتھ 33 15
38 محمد اسرار ابن مدنی *حضرت فانی ؒ صاحب کی آخری وصیت 37 15
39 مولانا محمد ابراہیم فانی صاحب ؒکے فنِ شاعری کے مختلف اصناف کا نمونہ 41 17
40 سہرا’’جذباتِ محبت‘‘ 42 17
41 مرثیہ قبلہ گاہ محترم علامہ عبدالحلیم رحمہ اللہ کی یاد میں 44 17
42 نذر اقبالؒ 46 17
43 داستانِ دلکشاء درزمانِ ابتلاء 50 17
44 جناب بابر حنیف باقیات فانی 52 17
45 مولانا محمد ابراہیم فانی صاحب ؒمعاصرین ، تلامذہ اور اہل خانہ کی نظر میں 58 18
46 آسمانِ علم وادب کے روشن آفتا ب، مولانا عبدالقیوم حقانی* 59 18
48 آہ ! حضرت مولانا محمد ابراہیم فانی راہی داربقاء ہوئے 68 18
49 فانی جی کی رحلت ،مولانا قار ی محمد عبداللہ * 73 18
50 آہ ! میرے بھائی میرے دوست ،مولانا فضل علی حقانی * 76 18
51 ابوجی نوراللہ مرقدہ ،محمودزکی بن مولانا محمد ابراہیم فانی ؒ* 81 18
52 آہ۔۔۔میرے ابوجیؒ،ام ہانی بنت حضرت مولانا محمد ابراہیم فانی ؒ 88 18
53 فانی کے ساتھ باقی مجالس،مفتی ذاکرحسن نعمانی 90 18
54 ہے یہ شامِ زندگی صبح ِ دوام زندگی !جناب پروفیسر اظہار الحق * 101 18
55 مولانا حافظ محمدابراہیم فانی ؒکے ساتھ طالبان کے افغانستان کا ایک یادگار سفر 107 18
56 آہ !میرے محبوب ومحب ساتھی ،مولانا محمد فضل عظیم حقانی 112 18
57 مادر علمی سے علمی و ادبی چراغ کی جدائی،مولانا محمد رحیم حقانی* 119 18
58 حضرتِ فانی ؒ کا فسانہ،مولانا اعزاز الحق نقشبندی * 124 18
59 موت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ ،جناب سلطان فریدی* 127 18
60 استاد محترم حضرت فانی صاحب کی جدائی ،مولانا ایاز احمد حقانی* 131 18
61 ایک لافانی شخصیت ،مولانا حبیب اللہ حقانی * 134 18
62 اے ابراہیم! ہم تیری جدائی سے یقینا غمگین ہیں،مولانا سعید الحق جدون* 137 18
63 ایک تاریخ ساز شخصیت،مفتی فدا محمدحقانی* 141 18
64 یادوں کا چمن ،مولانا حید رعلی مینویؔ * 144 18
65 یہ جہاں فانی ہے کوئی چیز لافانی نہیں ،مولانا عبدالباری * 147 18
66 ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم،جناب شیرزادہ * 151 18
67 گل رفت از گلستانِ حقانیہ،مولانامفتی ظہور اللہ حقانی 157 18
68 فانی صاحب کا سفر آخرت ،مولانا حافظ لقمان الحق حقانی * 161 18
69 آہ ! میدان علم ادب کا شہسوار مولوی محمد ابراہیم فانی ،مولانا سید الامین انورحقانی* 165 18
70 زمیں کھا گئی آ سماں کیسے کیسے ،جناب محمد عدنان زیب * 169 18
71 وصال ودید پر فانیؔ نہ اترا…،مولانا محمد عمران ولی * 173 70
72 دارالعلوم حقانیہ کا درخشندہ ستارہ،مولانا سعدالباقی حقانیؔ * 177 70
73 آہ! کھویااِک گوہر نایاب ،مولانا شوکت علی ‘ارمڑ میانہ 180 70
74 حضرت فانی ؒ کی پُرلطف باتیں‘ بذل سنجیاں‘ مزاح 186 18
75 ’انا بفراقک یا ابراہیم لمحزونون‘‘،سید اسراراحمد نعمانی ؔ 191 18
76 فانی فی اللہ ، باقی باللہ ہوئے 194 18
77 تذکرہ اللہ کے ولی …علامہ فانی صاحب ،مفتی محمد حقانی ؔ مروت 197 18
78 فانی کی دار فانی سے رحلت،مولانا محمد فہد مردانی 200 18
79 فانیؔ زندگی کے چند ایّام ،محمد برھان نعمانی 202 18
80 تیری یاد کب تک رلائے گی،اے فانی ؔ!،مولوی محمد نعیم حقانیؔ * 205 18
81 علمی ،ادبی تصنیفی اورتالیفی خدمات اورافکار وتاثرات 207 20
82 محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا مکتوب گرامی 208 20
83 مولانا محمد ابراہیم فانی بحیثیت شاعر و ادیب 209 20
84 فانی صاحب کی کہانی خود ان کی زبانی 217 20
85 فانی صاحب کا اسلوب ِ سخن ،جناب پروفیسر محسن احسانؒ * 221 20
86 باغ و بہار شخصیت ،مولانا عبدالمعبود 222 20
87 مولانا محمد ابراہیم فانیؔ’’تا نہ پنداری کہ تنہامی روی!‘‘،جناب ابرا ر خٹک * 223 20
88 درد آشنا ،مولانا سلیم بہادر ملکانوی* 227 20
89 شمع روشن بجھ گئی بزم سخن ماتم میں ہے ،محمد اسعد مدنی * 230 20
90 تخلیق کار‘ ادیب و شاعر ،جناب حمد اللہ یوسفزئی * 234 20
91 ایک جانباز مدبِّر سے ہوا خالی جہاں ،مولوی رحمت اللہ متقی * 237 20
92 خزینہء علم و دانش،مولانا عطیف الرحمن یو سفزئی 243 20
93 فطرت کے شاعر،محمد اسلام حقانی * 245 20
94 اخبارات میں تعزیتی شذرات ،محمد زین العابدین * 248 20
95 تعزیتی خطوط 249 20
96 خلیق اور متواضع انسان …… بریگیڈئر(ر)قاری فیوض الرحمن 250 20
97 عشق رسول ا ‘ تحفظ ناموس ِ رسالت اور شوق علم حدیث 251 22
98 مکتوب بنام حضرت مولانا سمیع الحق مدظلہ ،حضرت فانی صاحب کا سفر حج 252 22
99 حضرت فانی ؒ کاحدیث نبویؐ سے عاشقانہ اور والہانہ تعلق،مولانامفتی محمد اسعد ثانی* 257 22
100 تذکرہ محبوبؐ کے دیار کا اضطراب فانیٔ بے قرار کا 261 22
101 عاشق رسول خدا ‘ عالم باعمل‘ یادگار اسلاف،مولانا زبیر احمد، 263 22
102 حرمین شریفین سے عقیدت ومحبت 267 22
103 فنا کے ہاتھ میں تحلیل ہورہی ہے حیات 272 22
104 ا شکہائے ،محمد اسعد مدنی * 273 22
105 نعتش 274 22
106 منظوم تاثرات مولانا محمد ابراہیم فانی صاحب ؒ 271 23
107 تذکرئہ و سوانح پیرطریقت حضرت مولانا سید رحیم اللہ باچا صاحب ؒ 277 24
108 نقش آغاز 278 24
109 آہ ! حضرت باچا صاحب ؒکی وفات 280 24
110 علم و تقویٰ کا بحرِناپید حضرت باچا صاحب ہم سے جدا ہوگئے ,قاضی محمد نسیم کلاچوی* 282 24
111 آہ! ہمارے روحانی شیخ ومربی حضرت مولانا سید رحیم اللہ باچا صاحبؒ,مولانا حامد الحق حقانی * 285 24
112 درویش خدا مست ،نمونہ اسلاف حضرت مولانا رحیم اللہ باچا صاحب کی یا دمیں ,مولانا عرفان الحق حقانی * 288 24
113 حیات و حالات حضرت سید رحیم اللہ شاہ باچا صاحب ؒ ,عبیدالرحمن شمسی ‘ پشاور 295 24
Flag Counter