ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
اور یہ نورِ سحر برہانِ وحدت بے ریا محترم فانیؔ صاحب نے یہاں نور سحر کو خالق حقیقی کی وحدانیت کودلیل قرار دیا ہے اور ایسا ہی ایک خیال جوش ملیح آبادی مرحوم نے ایک شعر میں ظاہر کیاہے ۔۔۔۔۔ ؎ ہم ایسے اہل نظر کو ثبوتِ حق کے لیے اگر رسول نہ آتے تو صبح کافی تھی ایک نعت کا ایک شعر جس میں شعر کی روانی اور دل کی تڑپ دونوں قابل ملاحظہ ہیں۔۔۔۔۔ ؎ فانی وہ خرابہ ہے اس دل نہیں کہتے جس دل میں نہ رقصاں ہو تمنائے مدینہ فانی ؔ صاحب کا کلام فصاحت و بلاغت ، لطافت و نزاکت، متانت اور ترنم کی تمام صفات سے موصوف ہے۔ "فریاد ہے"کے عنوان سے لکھتے ہیں۔۔۔۔۔ ؎ لٹ رہا ہے عالم اسلام یوں فریاد ہے کیسی آئی گردشِ آیام یوں فریاد ہے مجلس اقوام امریکہ کی تابع بن گئی سو گئی ہے غیرتِ اقوام یوں فریاد ہے چار سو دنیا میں ہے مسلم خدایا خستہ حال ہر جگہ رسوا ہے اور بدنام یوں فریاد ہے مرغزاروں لالہ زاروں یہ چناروں کی زمیں جل رہی ہے ہم کریں آرام یوں فریاد ہے بابری مسجد کی شہادت پر یوں ماتم کناں ہیں اور آخر میں ان زیادتیوں کا علاج بھی بتارہے ہیں۔۔۔۔۔ ؎ ہر قدم پر خون کی ندی خدایا بہہ گئی اور یہ جشم فلک حیرت زدہ ہی رہ گئی آسماں کو حق یہ حاصل ہے کہ برسائے لہو بابری مسجد نجس ہندو کے ہاتھوں ڈھ گئی زخمِ بیتِ مقدس و اقصیٰ ابھی تازہ ہی تھا وہ مصیبت ملت بیضا تو کیسے سہہ گئی