ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
پائے جاتے ہیں۔ ماہنامہ "الحق"میں آپ کے مضامین اکثر شائع ہوتے رہتے ہیں۔ ……………………………… جنوری ۸۳ء میں والد بزرگوار کی رحلت نے ان کو بے حد متاثر کیا۔ حقیقت میں یہ ایک ناقابل فراموش سانحہ تھا، جس کی تعبیر فانیـؔ صاحب کے لیے پشتو کے اس مصرعے کے مصدادق تھی۔۔۔۔۔ ؎ ™ں ‹¤ #پ‹ژ ¦ ‹¥ ˆ¦ گ¢% “¤ گ¦ ‚¦ "¢پ ¤ ¢ژ’ژ¦ ژ¢ژ¢ گ%¦ ¢ں¦ حضرت مولانا کی وفات حسر ت آیات"موت العالِم موت العَالم"کے مصداق بہت سارے اہل علم و اہل قلم کے لیے ایک عظیم سانحہ تھا۔ مختلف زبانوں کے ادبا اور شعراء نے نظم و نثر میں علامہ مرحوم کو خراج تحسین پیش کیا۔ خود محترم فانیؔ صاحب بھی چاروں زبانوں میں مرثیے لکھ لکھ کر داغہائے فرقت کا مداوا کرتے رہے۔ جملہ مضامین کو یکجا کر کے حیات صدر المدرسین کے نام سے کتابی شکل میں شائع کیا۔ اسی طرح"افادات حلیم" کے نام سے ایک دوسری کتاب شائع کرکے علامہ مرحوم کے فیوضات کو عوام تک پہنچانے کی پوری پوری سعی فرمائی۔ پشتو زبان میں مختلف شعراء کے کلام کو بے شان غم کے نام سے شائع کرکے اپنے والد بزرگوار کے اسم گرامی کو زندہ جاوید فرمایا۔ ("غم بے شان"آپ کے والد مرحوم کا مادہ تایخ وفات ہے) ……………………………… پشتو زبان کا محاورہ ہے کہ گھنے درخت کا سابہ بھی گھنا ہوتا ہے ۔اپنے والد بزرگوار رحمۃ اللہ علیہ کے زیر سایہ پھلنے پھولنے والے فانیــؔ صاحب بھی بہت سی خوبیوں کے مالک ہیں۔ عالم فاضل ہونے کے ساتھ ادیب اور شاعر ہیں۔ نکتہ رس اور نکتہ سنج ہیں، مختلف زبانوں کے سینکڑوں اشعارحفظ ہیں، اگرچہ مشاعروں میں شریک نہیں ہوتے لیکن موقعہ کی مناسبت سے نجی محفلوں میں برجستہ اشعار سماعت فرماتے رہتے ہیں۔ محترم فانی ؔ صاحب کو شاعری کے جملہ اصناف پر عبور حاصل ہے زیر نظر کتاب آپ کے اردو منظوم کلام کا مجموعہ ہے، جس میں حمد و نعت کے علاوہ نظم غزل تضمین، قصیدہ، مرثیہ، سہرہ پند و نصیحت اور عصر حاضر کے مسائل پر اظہار خیال پا یا جاتا ہے۔ حیران ہوں کہ فانیؔ صاحب کے کلام میں سے کس کس شعر کا انتخاب کروں، جگہ اور وقت کم اور منتخب اشعار بے شمار ہیں۔ بہر حال چند پسندیدہ اشعار لکھنے پر اکتفاء کرتا ہوں۔ حمد باری تعالیٰ کے عنوان کے تحت لکھتے ہیں: ۔۔۔۔۔ ؎ خالقِ کوں و مکاں تیرے سوا کوئی نہیں انجم و مہتاب سے دامانِ گردوں بھر دیا مہرِ عالمتاب ہے روشن دلیلـ"کن فکاں"