ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
(۳) اعمشؒ کی بیوی کا قصہ: جب آٹا ختم ہو جاتا تو اعمشؒ کو اُس کی بیوی ہر وقت کہتی کہ آٹا ختم ہے‘ آٹا لائو۔ اعمشؒ نے تنگ آ کر کہا کہ اگر آپ نے دوبارہ مجھے آٹے کے بارے میں کہا تو آپ کو طلاق۔ بیوی فوراً امام صاحب کے پاس پہنچی‘ سارا واقعہ سنایا۔ امام صاحب نے طریقہ بتایا کہ آٹا بھی طلب کرو گی اور طلاق بھی واقع نہیں ہوگی۔ امام صاحب نے بتایا کہ جب بھی آٹے کی ضرورت ہو تو آٹے کی تھیلی اعمشؒ کی چادر سے باندھ دو۔ جب بیوی نے وہی طریقہ اپنایا تو اعمشؒ نے کہا کہ یہ طریقہ آپ کو اور کسی نے نہیں بتایا بلکہ یہ امام صاحب نے بتایا ہے۔ (یہ امام ابو حنیفہؒ کی ذہانت کی ایک دلیل ہے) (۴) رب: فرمایا کہ ہر چیز کی ابتداء اور انتہاء لفظ رب سے ہے۔ قرآن کی ابتداء اور انتہاء بھی لفظ رب سے ہے۔ نماز کی ابتداء اور انتہاء بھی لفظ رب سے ہے۔ انسان کی ابتداء اور انتہاء بھی لفظ رب سے ہے۔ مثالیں ذکر فرمائیں۔ الحمد للّٰہِ رب العالمین‘ قل اعوذ برب النّاس‘ ربّنا اتنا فی الدنیا حسنۃ و فی الآخرۃ حسنۃ وقنا عذاب النار‘ الست بربکم قالو بلٰی‘ ربنا ظلمنا انفسنا فرمایا کہ جب لفظ رب بغیر اضافت کے مستعمل ہو جائے تو اُس کا اطلاق صرف اور صرف اللہ پر ہوتا ہے (۵) ایک دفعہ حضرت فانی ؒ سے کسی نے پوچھا کہ حضرت آپ کا تو دارالعلوم میں بہت عرصہ ہو گیا لیکن بہت عرصے بعد آپ کو دورۂ حدیث میں کتاب ملی تو حضرت نے خوب صورت جواب دیا جو انہوں نے شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالحق ؒ سے سنا تھا۔ فرمایا کہ تاخیر میں خیر ہوتی ہے‘ جب تاخیر سے تا ہٹایا جائے تو خیر باقی رہ جاتا ہے‘ تو اس میں بھی خیر پوشیدہ ہوگی۔ (۶) حضرت سے اکثر یہ سوال ہوتا رہا‘ ہم نے بھی یہ سوال دُہرایا کہ علم دین تو آپ نے اساتذہ‘ والد محترم سے حاصل کیا لیکن شعر و شاعری کس سے سیکھی ہے‘ اس فن میں آپ کا اُستاد کون ہے‘ حضرت نے خوش گوار انداز میں جواب دیا۔ الشعراء تلامیذ الرحمٰن کہ شعراء کسی کے شاگرد نہیں ہوتے بلکہ یہ رحمن کے شاگرد ہوتے ہیں۔ فرمایا کہ شعر و شاعری ہمیں وراثت میں ملی ہے‘ ہمارے والد محترم بھی نامور شاعر تھے۔ (۷) ایک مرتبہ فرمایا کہ لفظ شیر کے دو معنی ہیں‘ جنگل کا بادشاہ‘ شیر بمعنی دودھ۔ لکھنے میں ایک جیسے لیکن معانی میں فرق ہے۔ اسی طرح ہمارے سر‘ صحابہؓ کے سر اور محدثین کے سر ایک جیسے ہیں لیکن حافظے میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔ (۸) باب الوضوء میں بحث کے دوران فرمایا کہ وضو کے ذریعے بدن سے گناہ جھڑتے ہیں‘ اس سے دو باتیں معلوم ہوئیں اول یہ کہ گناہ نجس ہے اور دوسرا یہ کہ گناہ گرم ہے تو ٹھنڈے پانی سے وضو کیا کرو۔ (۹) لفظ کعب کی تحقیق کرتے ہوئے فرمایا کہ کعب کے معنی ہیں اونچا ہیں‘ کعبین کو کعبین اس لیے کہتے ہیں