ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
توبندہ کو آپؒ کے انداز درس سے شنا سائی ہو ئی۔اللہ تعالیٰ نے آپ کو امتیازی صفات وخصوصیات سے نوازا تھا۔آپ کی ذات با برکات جامع کمالات و مجموعہ فضائل تھی۔آ پؒ علم و عمل کے پیکر ،رشد و ہد ایت کے حا مل ،دعوت واصلا ح کے علمبر داراور اللہ کے بند گان کا ملین میں سے تھے۔ اخلاص وللّٰہیت اور عاجزی وتو اضع میں اپنے اسلاف کا کا مل نمونہ تھے۔عادات و اطو ار کے اعتبار سے نفاست اور سادہ مزاجی آپؒ میں کھوٹ کھوٹ کر بھری ہو ئی تھی۔جو دو کرم ،صبر و تحمل، استقلال واستقامت اور غیرت وحمیت میں اپنی نظیر آپ تھے۔آپؒ علمائے دیو بند کے مسلک اعتدال کے ترجمان اور عقائد اہل سنت والجماعت کے علمبردار تھے ۔فصا حت و بلا غت میں معاصرین پر فوقیت کے حامل تھے اس دور پُر فتن میں آپ کی مقدس ہستی ایک عظیم نعمت الٰہی تھی۔آپؒ نے زندگی بھر اپنی تمام تر صلاحیتیںاصلاح امت اور مخلوق خُدا کی رہنمائی میں صرف کیں۔ہر کسی سے خندہ روئی اور کھلی پیشانی سے پیش آنا آپ کی شخصیت کا حصہ تھا۔اللہ تعالیٰ نے آپ کو گفتار کی شیرینی، زبان کی نزاکتوںاور لطافتوں سے نوازا تھا۔آپؒ علماء وصلحاء کا بہت احترام کرتے تھے، مہمان نوازی و سخاوت میں اپنی مثل آپ تھے۔ آپؒ ایک خوداراور شریف النفس انسان تھے۔تنگدستی کے با وجو د اپنی ضرورت کسی کے سامنے ظاہر نہیں کی اور نہ ہی فقیری کاسودا کیا بلکہ اپنے محدود وسائل کو سامنے رکھتے ہو ئے زندگی گزاری ۔آپؒ اقربائ،علماء وطلباء غرض ہر خاص وعام کے سا تھ حسن سلوک کے قائل تھے سیاست میں آپؒ مدنی سیاست کے قائل تھے۔اس لیے ہمیشہ جمعیۃ علماء اسلام کے ساتھ منسلک رہے۔اور ہمیشہ کے لیے جمعیۃ علماء اسلام کے نامزد امید واروںکی اعانت و حما یت کی اور انکو اپنی نیک دعاؤںسے نوازا ۔ ایک سچے باعمل عالمِ دین کی پہچان اس کے جنازے سے عیاں ہو تی ہے حضرت مولاناحافظ محمد ابراہیم فا نی ؒ بھی ان بزرگ ہستیوں میں سے تھے جو زندگی بھر ہزارپردوں میں چھپے رہنے کے باوجود بھی ظاہر اور نمایاں رہتے ۔چونکہ مہتمم دارا لعلوم حقانیہ شیخ الحد یث حضرت مولانا سمیع الحق صا حب دامت برکاتہم العالیہ اس وقت عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کے لئے حرمین شریفین کے سفر مبارک پر تھے اس لئے آپؒ کی وصیت کے مطابق آپ کی نماز جنازہ اکوڑہ خٹک میں شیخ الحدیث حضرت مولانا انوارالحق صاحب مد ظلہ العالی نے پڑھائی، جبکہ آپؒ کے گاؤںزروبی میں حضرت مولانا فضل علی حقانی صا حب نے پڑھائی۔ آپؒ کے دونوںجنا زوں میں اطراف واکناف سے خلق خُدا کی کثیر تعدادمیں شرکت کرنا آپؒ کے عند اللہ مقبول ہو نے کی نشانی ہے۔ آپؒ کے محاسن اور دینی کو ششوں کا احاطہ کر نے سے قلم عاجز ہے اس لیے ان چند سطور پر اکتفاء کرتے ہوئے دُعاگوں ہوں کہ اللہ تعالیٰ آپؒ کی برکات اور فیوض کوتا قیامت جاری و ساری رکھے۔آپ کے پسماندگان،تلا مذہ اور متعلقین کو صبر جمیل عطا فرمائے، دین اسلام کی سر بلندی کے لیے آپؒ کی سعی جمیل کو شرف قبو لیت سے نوازے اور آپؒ کی مغفرت تامہ فرمائے (آمین) انجمن سے وہ کیا گئے کیفی رونقیں لے گئے ہیں محفل کی