ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
…جذباتِ عقیدت… سیفِ رب ہے بالیقین اور اک مجاہد سربکف دشمنانِ دین کے جو چیرتا ہے صف کے صف باوجودِ نابغیّت سادگی میں بے مثال ان کے افتاء و قضاء کی دھوم ہے چاروں طرف کس قدر بیگانہ دنیا وعلائق سے ہے وہ خدمتِ دینِ متین ہے روز وشب ان کا ہدف مفتیء شرعِ مبیں ہے عکسِ ایثار وفا سّرِدیں ان پر ہوا ہے فضلِ رب سے منکشَف درحقیقت واہ’’فانی‘‘ وہ فنا فی العلم ہے درس وتدریس ومطالعہ سے ہے بس ان کا شغف کتبہ طالبِ دعا! العبدا لجانی محمد ابراہیم فانیؔ عفی عنہ،بفرمائش مولوی محمد صدیق اخوانزادہ بلوچستان ۱۲/صفر المظفر۱۴۳۲ھ/۱۷جنوری ۲۰۱۱ ء ’’ہمارے جامعہ معہدالفقہ والافتاء والقضاء (اکوڑہ خٹک) کا جب بھی انعامی تقریب منعقد ہوتا تو جناب قبلہ والدصاحب ، حضرت استادِ محترم ’’فانی‘‘ صاحب کو تقریب کا مہمان خصوصی فرماتے ، اور اپنے ساتھ گاڑی میں آگے بیٹھا کر جامعہ آتے ۔جب حضرت استاد محترم دارالافتاء میں تشریف لے آتے تھے تو جناب قبلہ والدصاحب اپنی جگہ سے کھڑے ہوکر انکااستقبال کرتے اور اپنے قریب کرسی پر بٹھاتے اور روزانہ عصر ومغرب کے بعد استاد محترم کی وہ مجالس جو جناب قبلہ گاہ کیساتھ ہوتی، ان مجالس کی مناظرایک ایک یاد آرہے ہیں ۔گفتگو میں علمی مسائل وتحقیقات کا تذکرہ کے ساتھ ساتھ اکابر کے واقعات ولطائف بھی ، اپنے ذاتی اور نجی مسائل پر مشورہ بھی ہوتا اور ملکی وملّی حالات پر تبصرہ بھی۔عرض یہ کہ باہمی تعلق واعتماد کے وہ مناظرسامنے آیا کرتے تھے کہ جنہیں دیکھنے کے لئے آج میں کہاں جاؤں؟ استادمحترم کی شخصیت: استادِ محترم حضرت فانی صاحب ایک سحر انگیز شخصیت کے مالک تھے ۔ شریں مقال، خوش مزاج، پاکیزہ طبیعت کے مالک ، تواضع کے پیکر ، بڑے ظریف ،مرنجان مرنج طبیعت ، گفتار میں بلاکی شرینی ، متبسم لب، فرشتہ شکل اور پیکرِ مکارمِ اخلاق تھے ۔ ان خصوصیات میں ایک بہت ہی ممتاز اور نمایاں خصوصیت آپ کی سادگی اوربے تکلف زندگی، نہ پہننے اوڑھنے اور کھانے پینے میں تکلف تھا نہ رہن سہن میں کروفر، اورنہ گفتار وکردار میں کوئی تصنع وتکلف ، سیدھی سادھی گفتگواور اخلاص وخیرخواہی میں ڈوبے ہوئے کلماتِ نصیحت، مسکراکر بات کرنا ، یہ وہ اوصاف واخلاق تھے جو ہر ملنے والے کے قلب پر براہ راست اثرانداز ہوتے ۔ یہ عقیدت وعظمت اور محبت واخلاص کے اس لطیف رشتے کی چند منتشر یادیں اور غیر مربوط باتیں ہیں ۔ جن کی بساط میری زندگی کی اس ستائیس۲۷ سالہ عرصہ میں استادِ محترم کی صحبت میں گزرے ہیں ۔ اور یہ یادیں میری زندگی کا ایک قیمتی سرمایہ ہیں ۔