ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
حیات مستعار کے یہ بہترین لمحات اگر قوم و ملک اور دین و ملت کی تعمیر و ترقی میں گزر جائیں تو یہ نہ صرف عظیم الشان ملی خدمت ہے بلکہ باعث اجروثواب عبادت اور جہاد ہے۔ کلیوں کو میں سینے کا لہو دے کے چلا ہوں برسوں مجھے گلشن کی فضا یاد رکھے گی غور کرنے پر معلوم ہوتا ہے کہ یہ ایک جانے والے کے الوداعی کلمات ہیں جو غیرارادی طورپر ضبط تحریر میں لائے گئے ہیں اور دکھ درد وغم و اندوہ کے موجودہ لمحات میں ان کا پیام تازہ معلوم ہورہا ہے۔ فانی کی شعروشاعری: علماء دیوبند کا ایک امتیازی وصف ان کا ادبی ذوق اور بلند پایہ شعری رحجان ومیلان ہے‘ چنانچہ اس سلسلے میں تقریباً سب بڑے بڑے جبال علم نے باقاعدہ طبع آزمائی فرمائی ۔ حضرت مولانا اعزاز علی کی ادبی مہارت کسی سے مخفی نہیں۔ حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ نے آپؐ کی شان میں ’’قصیدہ بہاریہ‘‘ کہہ کر آپؐ کے ساتھ عشق و محبت کا ثبوت دیا۔ حضرت مولانا شرف علی ؒ نے بھی شعر میں طبع آزمائی فرمائی ہے ‘ مولانا انور شاہ کشمیری ؒ اور مولانا محمد یوسف بنوری ؒ نے آپؐ کی شان ِ اقدس میں قصیدے پیش کئے‘ اس شان کے ساتھ کہ عرب بھی ان کی اعلیٰ ادبی اور فنی مہارت کو دیکھ کر انگشت بدنداں رہے‘ حضرت مولانا مفتی محمد شفیع ؒ اوران کے فرزندان ارجمند زکی کیفیؒ اور مفتی محمد تقی عثمانی نے بھی شعر میں طبع آزمائی کی۔ تقی عثمانی صاحب نے روضہ اقدس پر جو قصیدہ پیش کیا ہے‘ وہ ان کے عشق رسول میں شوریدگی کی دلیل ہے۔ زکی کیفی ؔ تو بڑے مشتاق شاعر گزرے ہیں‘ ان کا مجموعہ شعر و غزل ’’کیفیات‘‘ کے نام سے چھپ گیا ہے۔ ہمارے بچھڑے محترم مولانا فانی اردو ‘ پشتو‘ عربی اور فارسی چاروں زبانوں میں باکمال شاعر تھے‘ ان کے شعری مجموعے قبولیت کا مقام پاچکے ہیں۔ چند ایک شعری مجموعے یہ ہیں: ’’نالہ زار‘‘ ، ازغی د تمنا‘‘ ، داغہائے فراق‘‘ ، ویرژن تصورات، ’’بیا دردونہ پہ خندادی‘‘ ، ’’شاہین دَ تخیل‘‘ اردو مجموعہ کلام‘ دپختو غزلیاتو مجموعہ‘‘ اردو ‘ فارسی اور عربی مرثیوں کا مجموعہ‘ پشتوشاعری کا مجموعہ ‘ پشتو غزلیات کے تین مجموعے۔ اس وقت میرے سامنے ان کا پشتو غزلیاتی مجموعہ بنام ’’شاہین دَ تخیل‘‘ موجود ہے‘ اس کے پہلے صفحے پر ان کا یہ شعر ان کے اعلیٰ شعری ذوق پر دلالت کرتا ہے۔ جوڑہ ہنگامہ وہ تماشی تہ مِ خلقت ولاڑ وخت چی خیژ ولی ز پہ دار وُم خوتانہ لیدم اگر میں اس شعر کا اردو ترجمہ پیش کرنے کی بجائے درج ذیل فارسی شعر پیش کروں تو زیادہ موزوں ہوگا۔ بجرم عشق توام می کشند غوغائیست تو نیز برسرِ بام آکر خوش تماشائیت انہوں نے اپنے والد محترم حضرت مولانا عبدالحلیم زروبوی ؒ کو شعری زبان میں مختلف اوقات میں جو نذرانے پیش