ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
زروبویؒ کا نام اس خطے میں ایسا کون ہے جس نے نہیں سنا ہوگا۔ مولانا عبدالحق ؒکی کرامات ہیں اور حضرت مولاناسمیع الحق مدظلہ کی حسنِ قیادت اور مثالی رہبری ہے کہ آج بھی جامعہ حقانیہ ملک وملت کی علمی ‘ سیاسی ادبی اورروحانی رہنمائی میں قائدانہ کردار ادا کررہا ہے۔ جان جوکھوں میں ڈال کر انسانیت کے خونِ مقدس کی حفاظت اور ظلم و بربریت ‘ سفاکی اور درندگی کو روکنے کی سعی مشکور فرما رہے ہیں۔ تاریخ ایک طرف اس کی فضائوں میں درس و تدریس کے زمزمے محفوظ کررہی ہے‘ تو دوسری طرف اس کی ادبی و تحریری کمالات کو حیطہ ء تحریر میں لارہی ہے اور اس کی علمی انجمنوں ‘ بیٹھکوں ‘ مجالس ومحافل کوحرزِ جان بنارہی ہے۔ حضرت مولانا محمد ابراہیم فانی بظاہر تو یہاں سے اٹھ کر اپنے بزرگوں اوراساتذہ کی تلاش میں دور کہیں نکل گئے ہیں‘ مگر ان کے علمی مذاکرے‘ شعری زمزمے‘ تحریری شذرے‘ ادبی چٹخارے اور بے مثال احبابی دھرنے یاد رہیں گے۔ لعمرک ماواری التراب فعالہ ولکنہا واری ثیابا وأعظما تعجب ہے قبرفانی ؔ پر کہ اس نے کس طرح علم کے اس پہاڑ کو اپنی تنگنائیوں میں سمویا۔ ویا قبر فانی(۱) ‘ کیف واریت جودہ وقد کان منہ البر والبحر مترعا حقانیہ کی افسردہ فضائوں اور پژمردہ صبح و شام سے کوئی پوچھیں کہ مفتی محمد تقی عثمانی آئیں گے ‘ ڈاکٹر شیر علی شاہ مدنی‘ مفتی غلام الرحمن‘ مولانا عبدالقیوم حقانی اور قاری محمد عبداللہ جمع ہوں گے‘ تو مولانا محمد ابراہیم فانی کو اب کون مجلس میں شرکت پر آمادہ کرے گا؟ جسٹس محمد تقی عثمانی صاحب کی حرمین میں سنائی عشق و محبت کی والہانہ نعت اب انہیں کون دردبھری آواز میں سنائے گا۔ اور فانیؔ کے تخلص کے ساتھ کون فنا فی اللہ کی باتیں نظم کرے گا؟ اب بزم ِ علم و فن نظر آئے نہ کیوں بے نور ‘سی جس سے روشن تھا چراغِ علم وفن جاتا رہا ہائے! ہم فانی کو صرف ان کے تخلص اور ایک لفظی کھیل تماشا سمجھ بیٹھے تھے‘ ہمیں کیا خبرتھی کہ فانی کواتنی جلدی ہے اور منزل پہ پہنچنے میں انہیں دیر ہورہی ہے‘ حضرت مولانا عبدالقیوم حقانی کی کتابوں پرتبصرے ’’نقوش ِ حقانی‘‘ پڑھتا ہوں توایک ایک لفظ اورایک ایک جملے پر داد دئیے بغیر نہیں رہ سکتا۔ شانِ حضورؐ میں والہانہ اور بے ساختہ زبان سے کہی ہوئی نعتوں کو پڑھ کر‘ دربار نبوی ؐ سے ان کے تعلق پر عش عش کراٹھتا ہوں۔ تصنیف وتالیف : حضرت مولانا محمد ابراہیم فانی ؔ اعلیٰ پائے کے علمی ادبی گھرانے سے تعلق رکھتے تھے‘ ان کے والد صدر المدرسین حضرت مولانا عبدالحلیم صاحب ،شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمدمدنی ؒ‘ شیخ الادب حضرت مولانا اعزاز علی ؒ ‘ حضرت ____________________ (۱) اصل شعر میں ’’فانی ‘‘ کی بجائے ’’معن‘‘ ہے