ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
دیوبند سے فارغ ہوئے ،پاکستان بننے سے قبل دہلی میں واقع مدرسہ رحمانیہ اورمدرسہ رحیمیہ میں اپنا تدریسی مشغلہ جاری رکھا اور تقسیم ہند کے بعد جب والد محترم شیخ الحدیث مولانا عبدالحق ؒنے جامعہ دارالعلوم حقانیہ کی بنیاد رکھی تو صدر صاحب نے کچھ عرصہ بعد یہاں دارالعلوم حقانیہ میں تدریس کا آغاز کیا مگرصحت کی خرابی کی وجہ سے یہ سلسلہ قائم نہ رہ سکا اور کافی عرصہ گھر پر رہے ،ایک سال کراچی میں مدرسہ مظہر العلوم کھڈہ مارکیٹ میں بھی اعلیٰ کتابیں پڑھاتے رہے اور بیماری کا علاج بھی کرتے رہے اس وقت علامہ محمد یوسف بنوریؒ بھی وہاں مدرس تھے۔ دارالعلوم حقانیہ آمد: بالآخر ۱۹۵۸ء میں دوبارہ دارالعلوم حقانیہ تشریف لائے اور آخر دم تک دارالعلوم حقانیہ میں تدریسی مشغلہ جاری رکھا۔دارالعلوم کے ابتداء ہی سے حضرت شیخ الحدیث مولانا عبدالحقؒ دورہ حدیث کی تمام کتابیں خودپڑھاتے رہے،بعدمیں حضرت والد صاحب مرحومؒنے صحیح مسلم اور صحیح بخاری شریف جلد۲ کی کتاب التفسیر ،کتاب الرد علی الجہمیہ وغیرہ حضرت صدر صاحب کے حوالے کیںاور آخرتک صحیح مسلم ،بیضاوی شریف،توضیح تلویح اور مسلم الثبوت آپؒ کیساتھ مخصوص رہیں۔آپؒ کا مزاج چونکہ متکلمانہ اور فلسفیانہ تھا اس لئے یہی مزاج درس وتدریس میں بھی منقح رہا،بعض طلباء کرام جنہوں نے امام رازیؒ اور غزالیؒ کے درس کے بارے میں پڑھا تھا وہ آپؒ کو وقت کے رازیؒ اور غزالیؒ کہا کرتے تھے ،درس کے دوران آپؒ کے الفاظ مختصر مگر جامع ہوا کرتے تھے اور ہرمسئلے کو جچے تلے الفاظ میں بیان فرماتے تھے اسی لئے آپؒ کا درس حشو وزوائد اورتکرار سے پا ک رہتا تھا ۔ الولد سرلابیہ: مولانا ابراہیم فانیؒ اُس عالمگیر شخصیت کے فرزند ارجمند تھے۔ آپؒ بھی الولد سرٌ لابیہ کے مصداق تھے۔ آپؒ نے عصری تعلیم کے بعد تمام دینی علوم جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں حاصل کیے۔مجھ ناچیز سے بھی ابتدائی اور بعض درجات علیا ء کی کتابیں پڑھیں تھی،زمانہ طالبعلمی سے ایک فقیرانہ اور درویشانہ مزاج کے مالک تھے۔فراغت کے بعد جامعہ ہی میں مدرس مقرر ہوئے اور آخر ی دم تک جامعہ ہی میں درس وتدریس کی خدمات سرانجام دیتے رہے۔ابتدائی کتابوں سے لیکر درجات عالیہ تک کی تقریباً اکثر کتابیں پڑھائیں ۔اور چند سالوں سے دورہ حدیث میں سنن نسائی ، موطا امام مالکؒ اور موطاا مام محمدؒبھی پڑھاتے رہے۔درس وتدریس کے ساتھ ساتھ آپؒ نے تصنیف وتالیف میں بھی خدمات سر انجام