ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
جیتی ہے۔ خصوصاً جس دن ایک پروقار تقریب میں مولانا عبدالحق رحمہ اللہ رحمۃً واسعۃ نے مجھ کو اور رفیق محترم مفتی غلام الرحمن کو بدست خود انعامات عطا فرمائے ،تو اُس دن فانی صاحب خوشی کے مارے آپے سے باہر کپڑوں میں نہیں سماسکتے ۔ ’’فجزاہ اللّٰہ تعالیٰ خیر الجزاء ،آمین‘‘ ۔ فانی ؔصاحب چونکہ جید ، باذوق شاعر اوربہترین مصنف تھے اوربندے کے ساتھ دلی لگاؤ تھا ، اس لئے تصنیف لکھنے اور نام رکھنے میں بھی مجھ سے مشورہ فرماتے تھے۔ضروری بات کے لئے پہلے دور میں خط تحریر کرکے بھیجتے اور فون کی سہولت کے بعد فون کرتے تھے ۔ حیا ت صدرالمدرسین کے لئے بھی دوبارخط بھیجا تھا۔ افادات حلیم کی طباعتِ ثانیہ کے لئے مقالہ کا مطالبہ بھی فرمایا تھا۔ میں نے اردو اور عربی مقالات لکھ کر بھیجے ،تو انہوں نے شامل ِ اشاعت کئے ۔ پھر دومرتبہ حضرت کے اجازت نامے کا نقل بھی مانگا ، جس کو میں نے اُنہیں اطراف کی گل کاری کے ساتھ روانہ کیا۔ ’’بیا دردونہ پہ خندادی‘‘کتاب کے نام پر ہم دونوں کے درمیان بہت لے دے ہوا۔ اس پر تقریظ لکھنے کا بھی حکم دیا، تو میں نے کافی بسط وتفصیل سے تقریظ لکھی، جس کو بھائی صاحب فانی نے محترم مولانا فضل علی حقانی صاحب کی مدلّل تقریظ کے بعد مِن وعَن شائع کی جو ان کی محبت کی دلیل تھی ۔ میری ایک کتاب ’’تشریحات غائر ہ اردو شرح محیط الدائرہ‘‘ چھپ کر فانی صاحب نے ایک مرتبہ فون پر تہہ دل سے مبارک باد دی، اور پھر شکوہ کیا کہ ساتھیوں میں میرا نام کیوں شامل نہیں کیا ہے ؟ پھر ماہنامہ الحق میں اس پر اتنا خوب تبصرہ لکھا کہ خود مجھے بھی میری کتاب کی اہمیت کا احساس دلایا ۔ مبارکبادی پیغام میں یہ بھی فرمایا کہ یہ کتاب ہمارے لئے متن الکافی میں بھی مدد دے گی ۔ میں نے اس اشارے کو حکم سمجھ کر متن الکافی پر بھی تقریبا ً چھ سو صفحات کی کافی طویل اردو شرح لکھی، اور ساتھیوں میں سرفہرست فانی صاحب کا نامِ نامی اسم گرامی شامل کیا، لیکن اے کاش! کہ مالی مشکلات کی وجہ سے ان کی زندگی میں وہ شائع نہ ہوسکی، ورنہ اُن کی شکایت دور ہوجاتی ۔ ع اے بسا آرزو کہ خاک شدہ ایک مرتبہ خط بھیجا کہ ’’شاہین دتخیل ‘‘ پیش خدمت ارسال کررہاہوں، اسے قبول فرماویں، اورصدر صاحب ؒ کے ملفوظات اورکوئی درس بھی مرتب فرماویں، میں اسے مستقل شائع کرناچاہتاہوں ۔ میں نے اس وقت حکم کی تعمیل کی، لیکن شاید بیماریوں نے فانی صاحب کو اس کا موقع نہیں دیا ۔ اللہ تعالیٰ ان کے بھائیوں ’’محمد اسماعیل ، عبدالحفیظ وغیرہ ا‘‘ور برخورداران ’’محمود زکی،اسد زکی ‘‘اور دیگر متعلقین کو توفیق د ے کہ فانی صاحب کے تمام تشنہ تکمیل منصوبے مکمل کرے ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ محمد ابراہیم فانی کو اپنے جوارِرحمت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائیں۔ صدر بابا رحمہ اللہ کے ساتھ جنت کے اعلیٰ درجات میں پہنچائے ۔ سوگوار خاندان، اور سوگوار دارالعلوم حقانیہ ، اس کے بانیانِ عظام ، اساتذۂ کرام اور فانی صاحب ؒ کے تمام تلامذہ اور متعلقین کو صبر جمیل اور اس غم کے عوض اجر جزیل عطا فرمائے۔