ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
صاحب نے تمام جھلکیاں میری ہی تقریر پر لکھ کر یہ فقرہ بھی بہت اجاگر کیا تھا کہ ’’ولما ھاجت… الخ‘‘ فانی صاحب کو شعر وشاعری سے لگاؤ اور محبت اتنی تھی کہ ایک دفعہ میں نے طلباء کے حق میں کچھ اشعار لکھ دیئے تو فانی صاحب نے فرمایا کہ یہ مجھے دیدو! میں اس کو اپنے خط پر جلی الفاظ میں لکھتا ہوں ۔میں نے کہا ’’ٹھیک ہے ‘‘چنانچہ انہوں نے خوش خط لکھ کر مولانا عزیزالدین ھریانہ بالاپشاور (اُس وقت طالب علم ) کو دیا۔ اس نے نوٹس بورڈ پر چسپاں کرکے سب طلباء نے اُسے دیکھ کر بہت خوش ہوئے ۔ فانی صاحب ؒ خوب ذہین تھے، اور عام صاحبزادوں کی طرح سبق سے بے پروا نہیں تھے، اگرچہ صاحبزادگی کا کچھ اثر اُن پر ضرور تھا۔ ایک دفعہ ’’شرح عقائد ‘‘ کے سبق میں غیر حاضر تھے۔ طلباء نے اس دن کے سبق کی اہمیت اُنہیں بیان کی تو وہ بہت پریشان ہوکرکہنے لگے کہ مجھے تکرار کون کرائے گا؟جب میں نے اُن کیساتھ تکرار کی تو انہوں نے طلباء کی طرف دیکھا، طلباء نے اُنہیں کہا کہ استاد سے بھی بہتر تمہارے ساتھ دہرایا، پھر کیوں پریشان ہوتے ہو؟ تب وہ خوش ہوگئے ۔ فانی صاحب میں کسرِ نفسی بھی زیادہ تھی، تب تو اپنے کو فانی کہتے تھے۔چنانچہ ایک دفعہ فون پر مجھے اس واقعہ کا ذکر فرمایا کہ کیا تمہیں یا دہے ؟ جب تم نے مجھے شرح عقائدکا تکرار کرایا تھا۔ ہم چونکہ زیادہ ترسبق میں مسابقت کرتے تھے، اس لئے فانی صاحب کے ساتھ شعری محافل میں شرکت سے معذور رہتے تھے۔ پھر بھی صدر صاحب ؒ کے حجرے میں جاکر فانی صاحب موقع پانے پر ہمیں محظوظ فرماتے تھے۔ بلا کا حافظہ تھا، بات بات پر اگر اپنا نہیں تو دوسرے شعراء کے اشعار سناتے تھے، جس کی وجہ سے ہم فانی صاحب پر بڑا رشک کرتے تھے ۔ ہم سنتے کہ وہ دارالعلوم حقانیہ کے سکول میں داخل ہوکر اس وقت سے یعنی بچپن ہی سے باذوق اور سلیم الطبع ، نرم نرم گفتگو اور گرم گرم جستجو والے تھے ۔ دورۂ حدیث کے سال مجھے کہتے تھے کہ دارالعلوم کی آنکھیں تم پر مرکوز ہیں۔ کوشش کیجئے کہ وفاق کے امتحان میں فرسٹ آجاؤ۔ میں نے کہا ’’بھائی ! یہ عَقَبہ سرکرنا مجھ جیسے نالائقوں کا کام نہیں ہے ‘‘۔ نتیجہ کے بعد فانی صاحب ؒ کی طرف سے مبارکباد کا خط مجھے ملا ۔ اس سے قبل عنایت اللہ مرحوم ہری چند کا خط سب سے پہلے ملا تھا، اور پھرخطوط کاسلسلہ جاری ہوا۔جب وفاق کے ناظم اعلیٰ مفتی انورشاہ صاحب کا خط ملا اور میں دارالعلوم حقانیہ (لازالت شمسوس ارتقائھا بازغۃً) کو آیا تو ساتھیوں نے بتایا کہ آپ کے لئے سب مبارک بادیاں فانی ہی وصول کرتے تھے، کیونکہ انہوں نے طلباء کے ساتھ شرط رکھی تھی۔ اور پھر تمہارے ملک بھر میں پوزیشن پر فانی اتنے خوش تھے کہ ساتھیوں کیلئے پروگرام کرتے رہے اوراُن کے ساتھ خوش طبعی کرکے شرط جیتنے پر اُن سے پروگرام بھی کھاتے تھے۔ میرے دارالعلوم میں آنے پر بھائی کی طرح میرازبردست استقبال کیا اور ایسا لگتا تھاجیسا کہ یہ پوزیشن فانی ہی نے