ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
بالاکوٹ کے شہداء کی روحیں متصور ہوتیں، اسی ایمانی فضاء میں روحانی تصورات نے ولولہ تازہ دیا ایمان کوجلا ملی ۔ مولانا ابو طاہر اسماعیل نے بے ساختہ کہا خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اللہ پاک نے اپنی زندگی میں ایک اسلامی اور خالص اسلامی حکومت دکھادی ہے میں کتنا خوش قسمت ہوں کہ ایک طویل ترین تاریخی تسلسل میں خالص اسلام نظام ، حکومت کے انخلاء کے بعد مجھے اللہ نے ایک خالص اسلامی حکومت دکھا دی ہے۔فانی صاحب جوش مسرت سے بے قرار ہوگئے اور بے اختیار پکار اُٹھے ،سبحان اللہ… ؎ اک شور ہے میں نے تجھے پہچان لیا ہے ہر آنکھ مرا ذوق نظر مانگ رہی ہے فضائِ بدر: مولانا فانی نے مولانا ابو طاہر اسماعیل کا یہ ارشادسن کر بات مزید آگے بڑھاتے ہوئے کہا : حضرت! خدا کی نصرتیں اب بھی شامل حال ہو سکتی ہیں ، فضائِ بدر چاہئے ، فضائِ بدر ،اور فرمایا: فضاء بدر پیدا کر فرشتے تیری نصرت کو اتر سکتے ہیں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھی عظمت ورفعت کے باوصف عجز وانکسار کا اظہار: اب ہمارا قافلہ جلال آباد مگر اس سے قبل مولانا شمس الرحمان کی اولسوالی غنی خیل کے لئے رواں دواںہوا ۔ تو طالبان نے اپنے روایتی انداز میں اپنے اساتذہ اور اضیاف کے اکرام میں کاروان ترتیب دیا ۔ مسلح گارڈ زبردست سرکاری پروٹوکول کے باوصف بے تکلفی‘ وارفتگی‘ عقیدت اور خلوص ومحبت اور تواضع وانکسار کے جذبات سے معمور جذبہ شہادت اور جوش جہاد سے بھر پور کاروان سوئے منزل رواں دواں ہوا ۔کان لگا کر سنا تو فانیؔ صاحب گنگنا رہے تھے … ؎ آواز دے رہے ہیں تقاضے نئے نئے اب گفتگوئے کاکل و رخسار کیا کریں طالبان افغانیوں کے لئے امن وعدل اور نفاذِ شریعت کی ضمان ہیں: میرا بارہا ان راستوں پر گزر ہوا ہے ۔ مجددی ربانی اور مسعود کے دور نامسعود میں میدان شہر اوردرہ نور کے علاقوں میں جانا ہوتا تھا ۔ اپنے مخلص رفیق حافظ محمد صفی اللہ معاویہ (حال مدینہ منورہ) بھی میرے ساتھ ہوا کرتے تھے۔ چند چند کلو میٹر پر پھاٹکوں کے سلسلے ، ٹیکسوں کا بے ہنگم نظام ‘ لوٹ مار کا طومار‘ بچوں اور بچیوں کی چھینا چھپٹی ، دن دہاڑے لوٹ مار‘اسلام کے نا م پرآنے والے حکمران مظلوموں سے خدا کا واسطہ سنتے تو غضب ناک ہوجاتے ،بخشش کی درخواست یا مظلوم کی فریاد سنتے تو مطلوبہ ٹیکس دوہرا کردیتے ، وہ لوگ جنہیں جنگ کا تجربہ تھا ، جرنیلی اور