ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
یاسبق یادنہ کرنے پرمجبوراً مارا۔ جب میرے ساتھ سابق قدر نہ پائی بلکہ مار بھی ملی توسبق کے یاد کرنے کیلئے اپنے آپ کومجبور پاکرتوجہ سے سبق شروع کرکے وقت بھی دینے لگا۔بفضل اللہ دوسال بعد صدر صاحب کے کواٹر میں وہ خوشگوار مجلس نصیب ہوئی کہ جس میں محمدابراہیم حافظ قرآن بن کر اساتذہ کرام کے سامنے آخری سورتیں پڑھیں۔ صدر صاحب نے انتہائی خوشی میں اساتذہ کرام کی چائے ومٹھائی سے تواضع کی بندہ کوخوشگوار موڈ میں مبارکباد دے کربے تحاشا دعاؤں سے نوازا اورساتھ حکم دیا کہ اب اس پرزیادہ خیال رکھو تاکہ حفظ القرآن کو پکاکرے اور بھلا نہ دے ۔ اب وہ میٹرک کا امتحان پاس کرچکاتھا۔ میٹرک کے بعد اس نے دارالعلوم میں ابتدائی کتابیں شروع کی ۔اورقرآن کریم کادور کرتا رہا۔ایک دن میں نے دور میں کمزروی پاکر تنبیہ کردی ۔ دوسرے دن اتفاقاً صدر صاحب کے کوارٹر میں گیا۔ اوراچانک اس کی کتابوں کودیکھا جس کے اوپر اشعار سے بھری کاپی لی۔ غصے میں اٹھاکرپھاڑ ڈالی کہ جب تک حفظ کو پکانہیں کرتے۔شعروشاعری سے آپ کوکوئی واسطہ نہیں۔ابراہیم دیکھ کر چپ ہوگئے۔اگرچہ اشعار کے ضائع ہونے پر کافی خفاء ہوئے ،لیکن مجھے کچھ نہیں کہا۔ پھراچھے طریقے سے دورمکمل کیا۔اوربعض وقت اپنے طلباء درس کو تکرارکرتے ہوئے پایا۔اللہ تعالیٰ نے کافی ذہانت دی تھی،تمام اساتذہ کرام کی قدرکرتے تھے۔اورمجھے حفظ القرآن کی وجہ سے کافی عزت دیتے تھے۔ فراغت کے بعد دارالعلوم حقانیہ میں تدریس نصیب ہوئی۔اساتذہ کرام اوردارالعلوم حقانیہ کے برکات سے وافرحصہ پاکر کمال پر پہنچا ، شاعر توبچپن سے تھے۔ادیب بنے ، مؤلف بنے ، اورچند شروح لکھنے کی سعادت پائی۔ہرکتاب چھاپنے کے بعد مجھے بھیج دیتے ۔ ایک دن اس کی کتاب میں یہ شعر پائی اوربہت خوش ہوا۔ ؎ فانی وہ خرابہ ہے اسے دل نہیں کہتے جس دل میں نہ ہوں تمنائے مدینہ تو میں نے اس کو تمام مناسکِ حج کو اشعار میں منتقل کرنے کاکہہ دیا تھالیکن اے بسا آرزوکہ خاک شد۔ شاید اس کو موقع نہ ملا۔اورداعی اجل کو لبیک کہہ کرداغ فراقت دے گئے۔ اناللّٰہ واناالیہ راجعون۔ زروبی میں جنازہ کے وقت کو جاپہنچادونوں بھائی اور بیٹے سے افسردگی کے ساتھ تعزیت کی اوردل ہی دل میں افسوس کے ساتھ رضاء بالقضاء پرتسلی کرتے ہوئے واپس آیا۔ ٭ ٭ ٭ شب غم اور یہ تلقین خموشی میں اتنا حوصلہ لاؤں کہاں سے (فانیؔ)