حالت میں اپنے کو کبھی نہ دیکھوں ، للہ اس کا کوئی مفید علاج فرمائیے، اگر سلسلہ میں منسلک فرمالیں تو شاید بے حد مفید ہو ۔ جیسا حکم ہوتا بعدارہوں ۔٭
تحقیق :۔اشکال جاتے رہنے سے مسرت ہوئی۔ آپ کو جدید وہم غالب ہوا ہے کہ جب تجھ کو کسی سے تعلق نسبت نہیں تو توکب فائزالمرام ہوسکتا ہے۔ تعلق سے مراد مطلق ہے ، یا تعلق خاص؟ اگر مطلق تعلق ہے تو اس کے انتفا ۱؎ کا حکم غلط ہے ۔ کیونکہ تعلیم وتلقین کی خدمت کرنے والا آپ کے لئے ایک شخص موجود ہے ، اور اگر تعلق خاص مراد ہے تو اس پر فوزمرام۲؎ کے موقوف ہونے کا حکم غلط ہے کیونکہ ہر حکم کے لئے ایک دلیل صحیحہ کی ضرورت ہے سو آپ کے پاس اگر کوئی صحیح دلیل ہے تو پیش کیجئے۔اور اگر نہیں ہے تو محض حکم وہمی ہے اس کو آپ غلط سمجھیں اس پر بھی اگر اس خیال کا ہجوم ۳؎ ہو تو وہ ہجوم طبعی ہے ۔ جو باطن کو ذرا بھی مضر نہیں ۔ جیسے فرض کیجئے کسی مرض جسمی کا ہجوم ہوجاتا جس سے اطبا جواب دے دیتے تو کیا آپ کہہ سکتے ہیں ایسا شخص فائزالمرام ۴؎ نہیں ہوسکتا۔ اگر آپ اس کا التزام کرلیں تو نصوص شرعیہ کا یہ حکم کہ مریض زیادہ مورد۵؎رحمت ہے ۔ کہاں جاوے گا ۔ اس میں بار بار غور کیجئے ۔ انشاء اللہ تعالیٰ یہ مرض جاتا رہے گا۔ آپ اپنی رائے پر چلنے سے ہمیشہ پریشان رہے اور اب بھی آپ کی آنکھیں نہیں کھلیں ۔ اگر آپ کو اپنی خیر مطلوب ہے تو اپنی رائے سے بالکل کام نہ لیجئے ۔ اپنے ذمہ اس سے زیادہ کوئی کام نہ سمجھئے کہ جس سے اعتقادہو اس کو اپنے حالات کی اطلاع کرتے رہئے ، اور وہ جورائے دے اس کا اتباع کرتے رہئے ، اور اپنے نفس کو ناکامی پر راضی کردیجئے ، اگر یہ نہ کیا جاوے گا ، آپ ایک قدم بھی آگے نہ بڑھ سکیں گے۔ آخرخط میں اپنا علاج آپ نے خود تجویز کیا ہے کہ اگر سلسلہ میں داخل کرلیں تو شاید مفید ہو تو آپ مثل اس مریض کے ہیں کہ طبیب کے نسخہ لکھنے کے بعد ایک نسخہ خود لکھ کر طبیب کو دکھلاتے ہیں کہ شاید یہ نسخہ زیادہ مفید ہو۔ ( الامداد ماہ ربیع الاول تربیت السالک ص۶۸)
------------------------------
۱؎ نہ ہونے کا ۲؎ مقاصد میں کامیابی ۳؎ غلبہ اور کثرت ۴؎ کامیاب ۵؎ مستحق٭تربیت السالک ص۶۷