سے اطلاع دینی چاہئے تھی ۔ بہت سے سوالات کا حل بالمشافہ خو۱؎ب ہوتا ہے۔ اب بجز اس کے کیا ہوسکتا ہے کہ آپ کام میں لگے رہیں حالات سے اطلاع دیتے رہیں ۔ وقتاً فوقتاً جو مناسب ہوگا تعلیم دیتارہوں گا۔
ایک بات سے ضرور میرادل تنگ ہوتا ہے۔ وہ یہ کہ آپ کے اس خط سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کے نزدیک ذوق وشوق بھی مطلوب ہے جو نہ آپ کے اختیار میں ہے نہ میرے اختیار میں ہے اس کا فیصلہ آپ کو بیعت کے قبل کرنا چاہئے تھا اور جانچ کے زمانہ میں جب آپ نے اس کے آثار نہ د۲؎یکھے تھے، آپ کو یہ امر ظاہر کرنا چاہئے تھا ۔ اس پر میں جو کچھ جواب دیتا جس کا حاصل وہی اس کا غیر اختیاری ہونا تھا اس جواب کو اگر آپ کا دل قبول نہ کرتا تو آپ کو بیعت نہ کرنا چاہئے تھا ۔ اور اگر دل قبول کرلیتا تو آپ کو اس وقت اس کے فقدا ۳؎ ن کیشکایت کی نوبت نہ آتی۔ جب آپ نے بار بار بیعت کی درخواست کی مجھ کو دھوکا ہوا کہ آپ کو اپنے مطلب کے آثار مطلوب ہوتے ہوئے معلوم ہوتے ہیں اس لئے آپ درخواست کرتے ہیں مجھ کو غیب کا علم نہ تھا کہ آپ دل میں کیا لئے ہوئے ہیں اب آپ اپنے نزدیک مجھ کو ان کیفیات کے پیدا کرنے کا ذمہ دار سمجھتے ہیں جس کی نسبت آپ سے یہ پوچھ سکتا ہوں کہ میں نے کب ذمہ داری کی تھی ۔ یا کب کہا تھا کہ یہ لوازم طریق۴؎ سے ہیں ۔آپ رجماً۵؎ بالغیب اپنے ذہن میں ایک شیخ چلی کا گھر بنا بیٹھے ۔ اور منشی کا سا حساب لگالیا جس نے کہا تھا کہ جو ں کا توں کنبا ڈوبا کیوں ، کہ اب جب وہ آثار مزعومہ مرتب نہیں ہوئے تو شکایت پیدا ہوتی ہے ایسی حالت میں اگر اس کا غیر اختیاری ہونا سمجھا جاوے تو طالب کا نفس اس جواب کو دفع الوقتی وحیلہ پر محمول کرتا ہے بس یہ ہے وہ تنگی کا سبب ۔ اب آپ کے ذمہ لازم ہے کہ مفصل فیصلہ اس مسئلہ کا کر لیجئے کہ آپ کو طریق میں مطلوب کیا ہے
۱؎ منھ در منھ ،آمنے سامنے ۲؎ علامات ۳؎ نہ پائے جانے کی۔۴؎ اس راہ کے لئے ضرور ی ہے
۵؎ محض اندازے اور تخمینہ سے