حال:اور مفید ہے یا نہیں ۔
تحقیق: بلاواسطہ تومفید نہیں اور بواسطہ مفید ہے، کہ موثر ہے محبت میں یا اثر ہے محبت کا اور محبت کا مفید ہونا ظاہر ہے۔
حال:۔ اور شرعاً کچھ مخالفت تو نہیں ۔
تحقیق: مخالفت کی بھی کوئی وجہ نہیں ، البتہ اس میں ایسا انہماک کہ دوسری ضروریات میں مخل ہو مضر ہے۔
حال: اور اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ برابری کرنے کا شبہ تو نہیں ہوتاکیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حرکات سکنات میں اتباع کرنے میں اجر ہے اور صحابہ بوجہ محبت عادات طبعیہ میں بھی کرتے تھے ۔
تحقیق: اوپر اجر کی نفی لکھی گئی اب شبہ نہیں رہا ۔
حال: خلاصہ یہ ہے کہ میری طبیعت بھی چاہتی ہے کہ جیسے آپ چلتے ہیں ویسے چلوں اور جیسے آپ گردن مبارک کو بائیں طرف کبھی کبھی سینہ کی طرف جھکادیتے ہیں اسی طرح جھکاؤں ۔ اور جیسے آپ ڈاڑھی آدھی پھاڑکر رومال سے پوچھتے ہیں پوچھوں ۔ اور نماز سے فارغ ہوکر جب حضرت منھ پھیر کر بیٹھتے ہیں تو ہاتھ سے کرتہ بعض دفعہ ہٹا یا کرتے ہیں ہٹا یاکروں ، یہ سب ادائیں مجھے بہت ہی اچھی معلوم ہوتی ہیں ۔ اگر کچھ حرج نہ ہو تو اجازت فرمادیں ۔ اور اللہ تعالیٰ سے دعا کیا کرتاہوں کہ یا اللہ اپنے فضل سے مجھ میں اخلاق اور عادات اور طرز اور انداز حضرت کا پیدا کردے۔ حضرت بھی دعا فرماویں ، حضرت کی روش کی محبوبیت یہاں تک بڑھی ہوئی ہے کہ جو وظائف میں نے حضرت سے اپنی طرف سے اجازت لے کر پڑھنا شروع کئے تھے اب یوں جی چاہتا ہے کہ سب چھوڑدوں اور جو حضرت پنجگانہ نماز کے بعد پڑھا کرتے ہیں وہی میں بھی پڑھا کروں اور بڑے بڑے معمولات بحالہا باقی رکھوں اس میں حضرت کیا فرماتے ہیں ۔ اور دعائے حزب البحر ہر نماز کے بعد پڑھتا تھا اسے بھی