عقیدہ (۲): یہ یقین رکھے کہ جس چیز کا ہونا اللہ نے لکھ دیا ہے کوئی اس کو روکنے والا نہیں ، اور جس کا نہ ہونا لکھ دیا ہے کوئی اس کو دینے والا نہیں ، اور جو اللہ چاہتا ہے وہی ہوتا ہے۔
عقیدہ (۳): بری باتوں کے ذریعہ بندہ آزمائش میں ڈالا جاتا ہے، اور ان کے پیدا کرنے میں بہت سی مصلحتیں اور بھید ہیں ، جن کو صرف اللہ جانتا ہے ہر کوئی نہیں جانتا؛ اس لئے ان کے پیچھے نہ پڑے۔
عقیدہ (۴): تقدیر کا مسئلہ اگر سمجھ میں نہ آئے تو کھود کرید نہ کرے؛ بلکہ اپنے آپ کو اس پر مطمئن کرلے کہ اللہ اور رسول نے اس کو بتلایا ہے اور کھود کرید سے روکا ہے؛ لہٰذا ہم اس کو سچا مانتے اور ایمان لاتے ہیں ۔
عقیدہ (۵): جب ہر کام اللہ تعالیٰ کے لکھنے کے موافق ہی ہوتا ہے، تو اسی پر بھروسہ کرکے ضروری تدبیر کو چھوڑنا غلطی ہے، اور تدبیر ہی کو سب کچھ سمجھ کر تقدیر کا انکار کرنا بددینی ہے۔
عقیدہ (۶): اللہ تعالیٰ کم ہمتی کو پسند نہیں کرتا، ہر کام کے لئے اس کے ضروری اسباب اختیار کرے اور پوری کوشش کرنی چاہئے، پھر جب کوئی کام نہ ہوپائے، تب اسے تقدیر کے حوالہ کرکے مطمئن ہوجائے۔
عقیدہ (۷): اپنی پسند کے خلاف کوئی بات پیش آئے، تو اس سے پریشان نہ ہو، یوں سوچے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے لئے یہی مقدر فرمایا ہے، وہ ہمارا مالک ہے، ہم کو اس پر راضی رہنا واجب ہے، تقدیر پر ایمان کا یہی تقاضہ ہے۔
اہل السنتہ والجماعۃ سے متعلق عقیدے
عقیدہ (۱): مسلمانوں کی جوجماعت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے طریقے پر ہو وہی حق پر ہے ،اور نجات پانے والی ہے ، اسی کو اہل السنۃ والجماعۃ کہا جاتا ہے ۔