الاول ۱۱ھ بروز دوشنبہ مطابق ماہ مئی ۶۳۲ء چاشت کے وقت کا ہے، اس وقت آپ کی عمر ۶۳؍سال تھی، آپ کو انہیں کپڑوں میں غسل دیا گیا جو جسم پر تھے، حضرت علی نے دیگر صحابہ کی مدد سے غسل دیا، حضرت عائشہ کے حجرہ میں حضرت ابوطلحہ انصاری نے بغلی قبر تیار کردی تھی، آپ کے جسد مبارک کو قبر کے کنارے رکھ دیا گیا، دس دس آدمی کمرے میں آکر تنہا تنہا نماز جنازہ ادا کرتے گئے، پھر آپ کو قبر مبارک میں اتارا گیا، نو اینٹوں سے قبر بند کردی گئی، پھر مٹی ڈالی گئی۔
حلیۂ مبارک
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قد نہ بہت لمبا تھا نہ بہت چھوٹا؛ بلکہ آپ میانہ قد تھے، چہرۂ مبارک چودھویں کے چاند سے زیادہ روشن، منور اور خوب صورت تھا، بال نہ بالکل سیدھے نہ بالکل پیچ دار تھے؛ بلکہ ہلکے گھونگریالے تھے، وفات کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر اور داڑھی میں بیس بال بھی سفید نہ تھے، سر کے بال گنجان تھے، آپ کی مہر نبوت آپ کے دونوں مونڈھوں کے درمیان پشتِ مبارک پر تھی، آپ کے دونوں مونڈھوں کا درمیانی فاصلہ زیادہ تھا اور سینہ کشادہ تھا، آپ کی چال بہت باوقار تھی، ایسا محسوس ہوتا تھا کہ کسی اونچی جگہ سے نیچے اتر رہے ہیں ۔ بالوں میں مانگ نکالنے کا بہت اہتمام نہیں کرتے تھے، اکثر اپنے سر میں تیل لگاتے تھے اور اپنی داڑھی میں کنگی کرتے تھے۔ آنکھ بڑی، خوب صورت اور چمک دار تھی، بھویں گھنی اور کالی تھیں ، آنکھوں کی سفیدی میں سرخ ڈورے جیسی باریک لکیر تھی، دندانِ مبارک کشادہ، چمک دار اور سفید تھے، اکثر بالوں میں تیل اور آنکھوں میں سرمہ لگاتے تھے، سفید رنگ کا کپڑا پسند تھا، آپ کا کرتہ لمبا ہوتا تھا، یمنی منقش چادر پسند تھی، آپ کی لنگی نصف پنڈلی تک ہوتی تھی، پگڑی باندھنے کا معمول تھا، وفات کے وقت آپ کے جسم پر ایک موٹی لنگی اور پیوند لگی چادر تھی، کھانا بہت سادہ کھاتے تھے، سبزی میں کدو اور گوشت میں دست کا گوشت اسی طرح سرکہ اور میٹھی