حضرت حکم بن ابی العاص ثقفی کے زیر قیادت مسلمانوں کی پہلی فوج ممبئی کے قریب تھانے کے علاقے میں ، اس کے بعد گجرات کے بھڑوچ اور کاٹھیا واڑ کے علاقے میں سمندری ودریائی راستے سے حملہ آور ہوئی، حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے دور میں سندھ کی طرف اسلامی فوج نے پیش قدمی کی اور سندھ پر مسلمانوں کا قبضہ ہوا، اس وقت سندھ کا خطہ جنوب میں بحیرۂ عرب وگجرات اور شمال میں جنوبی پنجاب اور مشرقی مالدہ اور جنوب میں مکران تک کے علاقوں پر مشتمل سمجھا جاتا تھا۔ ۴۴ھ میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور میں مہلب بن ابی صفرہ سندھ کے گورنر بنائے گئے اور انہوں نے ملتان تک کا علاقہ فتح کیا۔
مسلمانوں کی پہلی حکومت
ہندوستان پر مسلمانوں کی باضابطہ حکومت پہلی بار خلافت بنی امیہ کے دور میں ولید بن عبدالملک کے زمانے میں ۹۳ھ مطابق ۷۱۳ء میں حاکم عراق حجاج بن یوسف کے حکم پر اس کے بھتیجے اور داماد محمد بن قاسم ثقفی کے سندھ پر حملے وقبضے کے بعد قائم ہوئی، اس خطے میں بغاوت بھی پھیل گئی تھی اور مکران کے مسلم گورنر کا قتل بھی ہوگیا تھا، سندھ کا راجہ داہر ظلم وستم کررہا تھا، محمد بن قاسم نے سترہ سال کی عمر میں اپنی فوج کے ساتھ سندھ پر حملہ کیا، راجہ داہر کو شکست ہوئی اور وہ مارا گیا، سندھ میں اسلامی حکومت قائم ہوئی اور لاکھوں کی تعداد میں ہندوؤں بطور خاص جاٹوں نے اسلام قبول کیا۔
غزنوی خاندان
محمد بن قاسم کے حملے کے بعد ۳۰۰؍سال تک سندھ اور ملتان پر عربوں کی حکومت رہی، اس کے بعد افغانستان کے مشہور شہر ’’غزنہ‘‘ کے ایک ترک مجاہد ’’محمود غزنوی‘‘ نے ۱۰۰۱ء میں ہندوستان پر حملہ کیا اور پنجاب ملتان سندھ وغیرہ پر قبضہ کیا، محمود غزنوی نے ۱۰۰۱ء سے ۱۰۲۷ء کے دوران سترہ حملے کئے، ۱۰۲۵ء میں اس نے گجرات کے کاٹھیا وار علاقے میں