ساحل سمندر پر واقع شہر سومناتھ پر حملہ کیا؛ لیکن قبضہ کے باوجود وہاں خود حکومت کے بجائے ہندو حکمراں ہی کو برقرار رکھا، اس کے اوپر ہندؤوں پر مظالم کی جو داستان بیان کی جاتی ہے وہ سراسر غلط اور فریب ہے، محمود غزنوی کی وفات ۱۰۳۰ء میں ہوئی، اس کے بعد اس کا بیٹا محمد غزنوی حاکم ہوا، کچھ مدت کے لئے اس کا بھائی مسعود غزنوی بھی حاکم رہا، اس خاندان کی حکومت ۱۱۸۷ء میں ختم ہوئی۔
غوری خاندان
۱۱۸۷ء سے ۱۲۰۶ء تک ہندوستان پر غوری خاندان حکمراں رہا، اس خاندان کا بھی وطنی تعلق افغانستان سے تھا، غوری خاندان میں سب سے پہلا حکمراں شہاب الدین محمد غوری تھا، اس نے شمالی ہند میں اسلامی حکومت کی سب سے پہلے بنیاد رکھی، اس نے پہلے ملتان پھر لاہور ودہلی پر قبضہ کیا، ۱۱۹۱ء میں اس کامقابلہ دہلی واجمیر کے مشہور ہندو حکمراں پرتھوی راج چوہان سے ہوا، پرتھوی راج کے پاس ڈھائی لاکھ فوج تھی، اور محمد غوری کے پاس کل ۳؍ہزار، اس جنگ میں غوری ہار گیا، مگر اس کے ایک سال کے بعد غوری نے ایک لاکھ بیس ہزار نفری کے ساتھ پرتھوی راج کی تین لاکھ فوج سے جنگ کرکے اسے شکست فاش دے دی، اور اسے گرفتار کرکے قتل کردیا، پھر اس نے قنوج کے راجہ کو بھی شکست دی اور بنارس تک اپنی حکومت وسیع کرلی، اس نے اپنے مفتوحہ علاقوں میں اپنے غلام قطب الدین کو اپنا نائب وذمہ دار بنایا تھا، غوری ہی کے دور میں مشہور بزرگ خواجہ معین الدین چشتی اجمیر تشریف لائے اور اپنا دعوتی واصلاحی کام شروع کیا، ۱۲۰۶ء میں جہلم کے قریب نماز کی حالت میں محمد غوری شہید ہوگیا۔
خاندانِ غلاماں
محمد غوری کے انتقال کے بعد تھوڑی سی افراتفری ہوئی؛ لیکن جلد ہی اس کے معتمد غلام