ہو (۶) پانی کو کنویں وغیرہ سے حاصل کرنے کے لئے کوئی چیز موجود نہ ہو، اور نہ کنویں میں اترنے کی ہمت ہو، تو ان سب صورتوں میں تیمم کرکے نماز پڑھنا جائز ہے۔
جن چیزوں سے تیمم ٹوٹ جاتا ہے
جن چیزوں سے وضو ٹوٹ جاتا ہے (یعنی حدث) ان سے تیمم بھی ٹوٹ جاتا ہے، اسی طرح پانی مل جانے سے اور جس عذر کی وجہ سے تیمم جائز ہوا تھا، اس عذر کے ختم ہوجانے سے بھی تیمم ٹوٹ جاتا ہے۔
جن چیزوں سے تیمم کیا جاسکتا ہے
پاک مٹی، پتھر، چونا، ریت، مٹی کا کچا یا پکا برتن، اینٹ، پتھر یا چونے کی دیوار، گیرو یا ملتانی مٹی، پاک گرد وغبار، وغیرہ۔
تیمم کا طریقہ
تیمم کا طریقہ یہ ہے کہ نیت کرکے دونوں ہتھیلیاں مٹی پر ماری جائیں اس کے بعد انہیں پورے چہرے پر پھیر لیا جائے، اس کے بعد دوبارہ ہتھیلیاں مٹی یا غبار پر مار کر کہنیوں تک دونوں ہاتھوں پر پھیرا جائے، اگر انگلیوں میں انگوٹھی پہن رکھی ہو تو اس کو اتار دیں یا آگے پیچھے کردیں ۔
موزوں پر مسح
شریعت نے چمڑے کے موزوں پر مسح کرنے کی اجازت دی ہے، اگر کسی نے پاکی کی حالت میں چمڑے کے موزے پہنے تو وضو کرتے ہوئے اس کے لئے پیر دھونے کے بجائے موزوں پر مسح کافی ہے، مقیم کے لئے مسح کی مدت ایک دن ایک رات ہے، اور مسافر کے لئے یہ مدت تین دن تین رات ہے۔ مسح کا طریقہ یہ ہے کہ ہاتھ کی انگلیاں بھگوکر انگلیوں کو پیر کے پنجوں پر رکھے اور اوپر کی طرف کھینچے، انگلیاں پوری رکھے۔