پھر آپ عقیدۂ برحق کی دعوت کے اپنے مشن میں لگ گئے، تین سال تک خفیہ دعوت کا کام کیا، پھر نبوت کے چوتھے سال علی الاعلان دعوتی عمل کا آغاز فرمادیا، آپ نے سب سے پہلے اپنی شریک حیات حضرت خدیجہ کو دعوتِ اسلام دی، خواتین میں سب سے پہلے انہوں نے اسلام قبول کیا، آزاد مردوں میں سب سے پہلے حضرت ابوبکر نے، غلاموں میں سب سے پہلے حضرت زید بن حارثہ نے، بچوں میں سب سے پہلے حضرت علی نے اسلام قبول کیا، ابتدائی دور میں مسلمانوں کی تعداد بہت کم تھی، یہ پہاڑ کی گھاٹی پر جاکر عبادت کرتے تھے، نبوت کے چوتھے سال علی الاعلان دعوت کا کام شروع ہونے پر لوگ آپ کے اور مسلمانوں کے سخت مخالف بن گئے، ہر طرح سے آپ کو ستایا گیا، آپ مکہ کے قریب طائف بھی تشریف لے گئے، اور دعوت پیش کی، مگر وہاں آپ کے ساتھ بہت برا سلوک کیا گیا، آپ پر پتھروں کی بارش برسائی گئی، یہاں تک کہ آپ لہولہان ہوگئے؛ لیکن اس کے باوجود آپ نے بددعا نہیں کی؛ بلکہ دعائے خیر کرتے رہے، آپ کے چچا ابوطالب نے غیرمسلم ہونے کے باوجود آپ کا بہت تعاون کیا، اور آپ کے لئے آڑ بنے رہے۔
شعب ابی طالب
آپ کی زندگی کا ایک اہم واقعہ ’’شعب ابی طالب‘‘ میں محصور کیا جانا ہے، نبوت کے ساتویں سال آپ کا اور آپ کے خاندان کا اجتماعی بائیکاٹ کردیا گیا، آپ اپنے چچا، اہل قرابت اور صحابہ کے ساتھ شعب ابی طالب میں نظر بند رہے، تین سال تک یہ سلسلہ رہا، اس دوران بڑی تنگی کی زندگی گذری، گھاٹی سے نکلنے کے چند دنوں بعد پہلے آپ کے چچا ابوطالب کا پھر اس کے ۳؍دن بعد آپ کی بیوی حضرت خدیجہ کا انتقال ہوا، آپ پر اس کا بہت صدمہ ہوا، اس لئے اس سال کو ’’عام الحزن‘‘ (غم کا سال) بھی کہتے ہیں ۔
معراج
نبوت کے گیارہویں سال جب آپ کی عمر ۵۱؍سال چند ماہ تھی، ۲۷؍رجب کی رات