کا حکم دیا ہے، وہ صدقہ فطر ہے، ہر مسلمان مال دار بالغ ونابالغ مرد وعورت پر صدقہ فطر واجب ہے، مگر اس کے لئے سال گذرنا ضروری نہیں ہے، صدقہ فطر عید کے دن صبح صادق کے وقت واجب ہوتا ہے، صدقہ فطر نماز عید سے قبل ادا کردینا افضل ہے، ورنہ بعد میں کبھی بھی ادا کیا جاسکتا ہے، رمضان میں ادا کردیا جائے تو بھی ادا ہوجائے گا، ہر باپ پر اپنی نابالغ اولاد کی طرف سے صدقہ فطر ادا کرنا واجب ہے، جن پر صدقہ فطر واجب ہوتا ہے وہ زکوٰۃ وصدقہ نہیں لے سکتے، اور جن کو زکوٰۃ دینا جائز ہے ان کو صدقہ فطر دینا بھی جائز ہے۔
صدقہ فطر کی مقدار ایک صاع (۳؍کلو ڈیڑہ سو گرام) کھجور یا جو یا کشمش یا نصف صاع گیہوں ہے، نصف صاع کی مقدار ایک کلو ۵۷۴؍گرام ۶۴۰؍ملی گرام ہے، اس کی قیمت بھی دی جاسکتی ہے، آج کل نصف صاع کے اعتبار سے صدقہ فطر کی مقدار بہت معمولی ہوتی ہے، اس لئے اہل ثروت کے لئے بہتر یہ ہے کہ نصف صاع گیہوں کے بجائے ایک صاع کھجور یا کشمش کا حساب لگاکر صدقہ فطر ادا کریں ۔
قربانی
قربانی بہت عظیم عبادت، اللہ کو بے حد محبوب اور حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام کی یادگار ہے، ہر اس شخص پر قربانی واجب ہے جو آزاد ہو، مسلمان ہو، ایام قربانی میں مقیم ہو، ایام قربانی میں بقدر نصاب مال کا مالک ہو، قربانی کے وجوب میں مال پر سال گذرنا ضروری نہیں ہے۔
قربانی کے ایام تین ہیں : ۱۰-۱۱-۱۲؍ ذی الحجہ، اس سے پہلے یا بعد میں قربانی معتبر نہیں ہے، سب سے افضل ۱۰؍ذی الحجہ کی قربانی ہے، قربانی کا اصل وقت ۱۰؍ذی الحجہ کی صبح صادق سے ۱۲؍ذی الحجہ کو غروب تک رہتا ہے، جن آبادیوں میں عید کی نماز ہوتی ہے وہاں نماز کے بعد ہی قربانی درست ہوگی، اور جہاں نماز جائز نہ ہو جیسے چھوٹا گاؤں ، وہاں صبح صادق کے بعد فوراً قربانی درست ہے۔