قطب الدین ایبک نے قابو پالیا، اور پورے شمالی ہند کا حکمراں بن گیا، یہ خاندانِ غلاماں کی حکومت کا آغاز تھا، اس خاندان کی حکومت ۸۴؍سال ۱۲۰۶ء سے ۱۲۹۰ء تک رہی، قطب مینار کی تعمیر کا آغاز قطب الدین نے کیا تھا، اس کے انتقال کے بعد ۱۲۱۰ء میں اس کا داماد شمس الدین التمش حاکم بنا (جو خود ایک ترک غلام تھا) اس نے اپنی حکومت میں سندھ واجین، گوالیار اور مالدہ وغیرہ کے علاقے شامل کرلئے، اس نے قطب مینار کی تعمیر مکمل کرائی، ۱۲۳۶ء میں اس کی بیٹی رضیہ سلطانہ نے حکومت سنبھالی، یہ ہندوستان کی پہلی مسلم حکمراں خاتون تھی، مگر ۱۲۴۰ء میں اسے قتل کردیا گیا، اس کے بعد چار سال تک شمس الدین التمش کا پوتا علاء الدین حاکم رہا، مگر ۱۲۴۶ء میں وہ بھی قتل کردیا گیا، پھر مسلسل بیس سال ۱۲۴۶ء سے ۱۲۶۶ء تک التمش کے چھوٹے بیٹے ناصر الدین محمود نے حکومت کی، یہ بہت ہی نیک اور قابل انسان تھا، اس کی وفات کے بعد لگاتار بیس سال تک ۱۲۶۶ء سے ۱۲۸۶ء تک التمش کے ترک غلام اور داماد غیاث الدین بلبن نے حکومت کی اور اپنے دور میں ملک کی شمالی وجنوبی سرحدوں کو بے حد مستحکم کردیا اور تاتاریوں کے حملوں کو ناکام کردیا، خاندانِ غلاماں کا آخری بادشاہ کیقباد تھا جسے خلجیوں نے قتل کردیا تھا۔
خلجی خاندان
خلجی خاندان ترکستان سے تعلق رکھتا تھا اور افغانستان میں طویل مدت سے قیام پذیر تھا، اس خاندان نے ہندوستان پر ۳۱؍سال ۱۲۹۰ء سے ۱۳۲۱ء تک حکومت کی ہے، اس خاندان کا ایک فرد فیروز خلجی خاندانِ غلاماں کی حکومت کے آخری دور میں وزیر بن گیا تھا، اس نے ۱۲۹۰ء میں خاندانِ غلاماں سے حکومت چھین لی اور خود ’’جلال الدین خلجی‘‘ کے نام سے حاکم بن گیا، یہ بڑا نیک انسان تھا، ۱۲۹۶ء میں اس کے بھتیجے اور داماد علاء الدین خلجی نے اسے قتل کرکے خود حکومت سنبھالی، اس نے ۱۲۹۷ء میں دو لاکھ مغل فوج کا مقابلہ کرکے شکست