نہیں ہے) (۸) داڑھی میں خلال کرنا (۹) انگلیوں میں خلال کرنا (۱۰) تمام اعضاء وضو کو تین تین مرتبہ دھونا (۱۱) پورے سرکا مسح کرنا (۱۲) کانوں کا مسح کرنا (۱۳) ترتیب وار وضو کرنا (یعنی جو ترتیب قرآن وسنت میں وارد ہے اسی کے مطابق وضو کرنا) (۱۴) پے درپے اعضاء وضو پر پانی بہانا (یعنی ایک عضو کے سوکھنے سے قبل اگلے عضو کو دھولینا۔
وضو کو توڑنے والی چیزیں
مجموعی طور پر درج ذیل وجوہات سے وضو ٹوٹ جاتا ہے: (۱) آگے پیچھے کی شرم گاہ سے کسی چیز کا عادت کے طور پر نکلنا (مثلاً پاخانہ، پیشاب، ریاح، منی، مذی وغیرہ) (۲) اگلی پچھلی شرم گاہ سے خلافِ عادت کسی چیز کا نکلنا (مثلاً استحاضہ کا خون، کیڑا، کنکری وغیرہ) (۳) بدن کے کسی حصہ سے نجاست کا نکلنا (مثلاً خون، پیپ، مواد، یا بیماری کی وجہ سے نجس پانی کا نکلنا) (۴) منہ بھرکر قے (۵) نیند (جس سے اعضاء مضمحل ہوجائیں ) (۶) بے ہوشی، پاگل پن اور نشہ (۷) رکوع وسجدہ والی نماز میں قہقہہ (۸) مباشرتِ فاحشہ (یعنی بلا کسی رکاوٹ کے شرم گاہ کا شرم گاہ سے ملانا، خواہ مرد کا عورت سے ہو یا مرد کا مرد سے، یا عورت کا عورت سے)
وضو کے مستحبات
وضو میں چھ چیزیں مستحب ہیں : (۱) پاک اور صاف جگہ پر وضو کرنا (۲) قبلہ کی طرف منہ کرنا (۳) وضو کرنے میں کسی کی مدد نہ لینا (۴) گردن کا مسح کرنا (۵) ہر عضو کو مل کر دھونا (۶) دائیں طرف سے شروع کرنا۔
وضو کے مکروہات
وضو کے مکروہات چھ ہیں : (۱) ناپاک جگہ پر بیٹھ کر وضو کرنا (۲) داہنے ہاتھ سے ناک صاف کرنا (۳) وضو کرتے وقت دنیا کی باتیں کرنا (۴) ترتیب کے خلاف وضو کرنا (۵) پانی زیادہ خرچ کرنا (۶) منہ پر زور سے پانی مارنا۔