آزادئ ہند میں مسلمانوں کی خدمات
انگریزوں کی برطانیہ سے آمد پہلی بار مغل بادشاہ جہاں گیر کے دور میں ۱۶۱۵ء میں تاجر کی حیثیت سے ہوئی، اور حکومت کی اجازت سے انہوں نے سب سے پہلے سورت، احمد آباد اور آگرہ وغیرہ میں اپنے تجارتی مرکز شروع کئے، پھر یہ سلسلہ مدراس، کلکتہ اور ممبئی تک پہنچا، ۱۷۰۸ء آتے آتے انگریزوں نے ہندوستان میں ۳؍بڑی کمپنیاں قائم کرلیں ، پھر ان کمپنیوں میں کچھ اختلافات ہوئے تو ملکۂ برطانیہ کے حکم سے ایک متحدہ تجارتی کمپنی ’’ایسٹ انڈیا کمپنی‘‘ کے نام سے قائم ہوئی، ۱۷۷۱ء میں اورنگ زیب نے انگریزوں کے مکارانہ ارادوں اور حکومت پر قبضے کی سازشوں کو بھانپ کر انہیں ہندوستان سے باہر کردیا تھا، مگر کچھ عرصہ بعد ۱۶۹۰ء میں پھر انہوں نے اجازت حاصل کرلی، اس کے بعد انہوں نے کلکتہ میں فوجی قلعہ بنایا، مدراس میں بھی تجارت مرکز شروع کردیا، اورنگ زیب کے بعد اس کے جانشینوں کی ناہلی اور کمزوری سے فائدہ اٹھاکر انگریزوں نے دھیرے دھیرے انتظامی امور میں مداخلت شروع کی، پھر ان کا اثر رورسوخ اتنا بڑھتا گیا کہ بادشاہ کے لئے ان کو نظر انداز کرنا بھی ممکن نہ رہا، بتدریج عمل دخل کے ذریعہ انہوں نے جنوب میں کرناٹک اور مشرق میں کلکتہ پر پورا قبضہ کرلیا، مدراس بھی ان کے قبضے میں آگیا۔
انگریزوں کے قبضے کے خلاف بنگال میں مرشد آباد کے حاکم نواب سراج الدولہ نے ۱۷۵۷ء میں تحریک چلائی، پلاسی کے مقام پر ان کی انگریزوں سے جنگ ہوئی، سراج الدولہ کی ۷۰؍ہزار فوج انگریزوں کی ۳؍ہزار کی فوج سے سراج الدولہ کے غدار وزیر میر جعفر کی غداری کی وجہ سے ناکام ہوگئی، انگریزوں نے سراج الدولہ کو قتل کرڈالا، اس کے بعد