حج سے متعلق ضروری باتیں
حج اسلام کا پانچواں رکن ہے، یہ ان افعال (طواف، سعی، وقوف منیٰ وعرفہ ومزدلفہ وغیرہ) کا نام ہے جو حج کی نیت سے احرام باندھ کر خاص اوقات میں انجام دئے جاتے ہیں ، صاحب استطاعت شخص پر زندگی میں ایک بار حج فرض ہے، اس کے علاوہ باقی سارے حج نفلی ہوں گے۔ حج کی عبادت ماہِ ذی الحجہ میں ادا ہوتی ہے، مرد کی طرح عورت پر بھی حج فرض ہے، بشرطیکہ اس کے ساتھ محرم ہو۔
حج کے واجب ہونے کے شرائط
حج کے واجب ہونے کے شرائط ۷؍ہیں : (۱) مسلمان ہونا؛ لہٰذا جو شخص علانیہ کافر ہو اس پر حج کی ادائیگی واجب نہیں ۔ (۲) حج کی فرضیت کا علم ہونا؛ خواہ علم حقیقی ہو یا علم حکمی ہو، حکمی کا مطلب یہ ہے کہ آدمی دارالاسلام میں یا اسلامی ماحول میں رہتا ہو کہ جہاں کے رہنے والے کو حکماً فرضیت کا علم رکھنے والا قرار دیا جائے گا اور اس کے لئے یہ عذر نہ ہوگا کہ مجھے علم نہ تھا۔ (۳) بالغ ہونا؛ لہٰذا نابالغ پر حج فرض نہیں اگرچہ وہ مال اور استطاعت والا ہو۔ (۴) عاقل ہونا؛ لہٰذا اگر مجنون ہے تو اس پر حج واجب نہیں ۔ (۵) آزاد ہونا؛ لہٰذا غلام پر نہ تو حج واجب ہے اور نہ اس کے حج کرنے سے اس کا حج فرض ادا ہوگا۔ (۶) حج کے سفر پر قادر ہونا؛ یعنی بدنی طاقت، سواری اور توشہ کا ہونا، اگر یہ استطاعت نہیں ہے توحج واجب نہیں ۔ (۷) حج کا وقت ہونا: یعنی حج کے مہینوں : شوال، ذی قعدہ اور ذی الحجہ میں یا اگر بہت دور دراز کا رہنے والا ہے تو ایسے وقت میں ہونا جس میں سفر کرکے وہ حج کرسکے۔