صاحب زادیاں : (۱) حضرت زینب: ان کا نکاح حضرت ابوالعاص سے ہوا (۲) حضرت رقیہ: ان کا نکاح حضرت عثمان غنی سے ہوا (۳) حضرت ام کلثوم: حضرت رقیہ کی وفات کے بعد ان کا نکاح حضرت عثمان سے ہوا (۴) حضرت فاطمہ: ان کا نکاح حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے ہوا۔
یہ چاروں صاحب زادیاں حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بطن سے تھیں ، حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی وفات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے ۶؍ماہ بعد ہوئی، باقی تمام اولاد کی وفات آپ کی حیات ہی میں ہوگئی۔
نبوت ورسالت اور دعوت
۴۰؍سال کی عمر میں ماہِ ربیع الاول میں بروز دو شنبہ مکۃ المکرمہ کے غار حراء میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبوت عطا کی گئی، ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کے قافلے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے آخری اور سب سے افضل نبی ہیں ، قرآن کے تیسویں پارے کی سورۃ العلق کی ابتدائی پانچ آیات حضرت جبرئیل کے ذریعہ پہلی وحی کے طور پر نازل ہوئیں ، نبوت سے پہلے بھی آپ غارِ حراء میں جاکر کئی کئی دن قیام کرتے تھے اور اللہ کو یاد کرتے تھے، پہلی وحی کے اترنے کے بعد آپ پر گھبراہٹ طاری ہوئی، آپ فوراً گھر آئے اور اپنی بیوی حضرت خدیجہ سے کمبل اوڑھانے کو کہا، حضرت خدیجہ کو پوری داستان سنائی، انہوں نے آپ کو تسلی دی اور کہا: اللہ آپ کو ہرگز ضائع نہیں کرے گا، اس لئے کہ آپ دوسروں کے کام آتے ہیں ، غریبوں بے سہاروں ، ناداروں کی مدد کرتے ہیں ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر اپنے چچا زاد بھائی حضرت ورقہ بن نوفل کے پاس گئیں جو حق کے صحیح عقیدے پر قائم تھے، اور آسمانی کتابوں کے بڑے عالم تھے، انہوں نے آپ کی باتیں بغور سننے کے بعد کہا کہ یہ وہی فرشتہ ہے جسے اللہ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس بھیجا تھا، کاش میں اس وقت طاقت ور اور جوان ہوتا، کاش میں اس وقت تک زندہ رہتا جب آپ کی قوم آپ کو مکہ سے نکالے گی۔