محمد شاہ کا لڑکا احمد شاہ حاکم بنا؛ لیکن ۵؍سال کے بعد اس کو معظم شاہ کے پوتے عالمگیر ثانی نے بے دخل کرکے خود حکومت سنبھال لی۔
انگریزوں کا عمل دخل بھی بڑھتا جارہا تھا، تجارت کے بہانے ہندوستان میں انہوں نے اپنی جڑیں مضبوط کرلی تھیں ، عالمگیر ثانی کے بعد شاہ عالم ثانی کو حکومت ملی جس نے انگریزوں سے مقابلہ بھی کرنے کی کوشش کی، مگر ناکام ہوا، اس کے بعد اس کا لڑکا اکبر ثانی حاکم بنا یہ انگریزوں کا وظیفہ خوار تھا، خاندانِ مغلیہ کا آخری بادشاہ (جو ہندوستان میں آخری مسلم بادشاہ تھا) اکبر ثانی کا لڑکا بہادر شاہ ظفر تھا، یہ ۱۸۳۷ء میں برائے نام دہلی کا بادشاہ بنا، یہ بھی انگریزوں کا وظیفہ خوار تھا، اس کی حکومت لال قلعہ کی چہار دیواری تک تھی، ساتھ ہی یہ اچھا شاعر وادیب بھی تھا، انگریزوں نے ۱۸۵۷ء میں اس کو رنگون (برما) میں قید کردیا، جہاں بے چارگی کے عالم میں ۱۸۶۲ء میں اس کی وفات ہوئی، اس طرح ہندوستان میں مغلیہ سلطنت کے ساتھ ہی اسلامی حکومت کا بھی خاتمہ ہوگیا۔
مسلم حکومت کی خصوصیات
غور کیا جائے تو ہندوستان پر مسلمانوں نے ۷۱۳ء سے ۱۸۵۷ء تک تقریباً ساڑھے گیارہ سو سال حکومت کی، مسلمانوں کی حکومت کی بے شمار خصوصیات رہیں ، جن میں غیرمسلم ہم وطنوں کے ساتھ بے انتہا مثالی رواداری اور حسن سلوک، مذہبی آزادی، عدل، مساوات، ملک کی ہمہ جہت ترقی، تجارت، زراعت، صنعت وحرفت، سیاست وثقافت، تعلیم وتعمیر ہر اعتبار سے ملک کو نمایاں کرنا بالکل عیاں اور ناقابل انکار ہیں ؛ لیکن افسوس یہ ہے کہ آزادئ ہند کے بعد جو تاریخ اور نصاب مرتب ہوا، اس میں انتہائی جانب داری، تعصب اور فرقہ پرستی سے کام لے کر مسلم حکمرانوں کے تعلق سے منفی، غلط اور خلافِ واقعہ باتیں شامل کی گئیں ۔
rvr