اور محتاج ہے اور اس کے حکم کا پابند ہے۔
قیامت سے متعلق عقیدے
عقیدہ (۱): اللہ تعالیٰ نے تمام انسانوں کے اچھے اور برے اعمال کی جانچ اور پورا پورا بدلہ دینے، نیکوں کو ان کی نیکی پر انعام اور بروں کو ان کی برائی پر سزا کے لئے جس دن کو مقرر کیا ہے وہ ’’یومِ آخرت‘‘ ہے، اور اسی کو ’’قیامت کا دن‘‘ کہتے ہیں ۔
عقیدہ (۲): قیامت کا آنا یقینی ہے، ہر نبی نے اپنی اپنی امت کو اس کی خبر دی ہے، اس پر ایمان لانا ضروری ہے، اس کا وقت متعین ہے جس کو اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا، وہی مقررہ وقت پر اس کو ظاہر کرے گا جو نہ کسی فرشتہ کو معلوم ہے نہ کسی نبی کو۔
عقیدہ (۳): ہمارے پیغمبر انے کچھ نشانیاں بتلادی ہیں ، جو قیامت سے پہلے ضرور ہونے والی ہیں ، مثلاً: امام مہدی ظاہر ہوں گے، اور خوب انصاف سے بادشاہی کریں گے، کانا دجال نکلے گا اور دنیا میں بہت فساد مچائے گا، اس کو مارنے کے لئے حضرت عیسیٰ ں آسمان سے اتریں گے اور اس کو مار ڈالیں گے، حضرت عیسیٰ ں کے علاوہ کسی کو بھی اس کے قتل پر قدرت نہ ہوگی۔
عقیدہ (۴): جب قیامت کی ساری نشانیاں پوری ہوجائیں گی، تو حضرت اسرافیل ں اللہ کے حکم سے صور پھونکیں گے، جس سے تمام زمین وآسمان پھٹ کر ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں گے، تمام مخلوقات مرجائیں گی، اور جو مر چکے ہیں ان کی روحیں بے ہوش ہوجائیں گی، مگر اللہ تعالیٰ کو جن کا بچانا منظور ہوگا وہ اپنے حال پر رہیں گے، اسی کیفیت پر ایک مدت گذر جائے گی، یہ حال پہلی مرتبہ صور پھونکنے کے بعد ہوگا۔
عقیدہ (۵): اللہ تعالیٰ کو جب منظور ہوگا کہ تمام عالم دوبارہ پیدا ہوجائے، تو دوسری مرتبہ پھر صور پھونکا جائے گا، اس سے پھر تمام عالم پیدا ہوجائے گا، مردے زندہ ہوجائیں گے،