زکوٰۃ وغیرہ سے متعلق ضروری باتیں
زکوٰۃ سے مراد وہ مال ہے جو صاحب نصاب اپنی بچی ہوئی کل آمدنی کا چالیسواں حصہ (ڈھائی فیصد) اپنے مال میں سے نکال کر غریب یا مستحق کو مالک بنائے۔ زکوٰۃ کا مقصد محتاج ومستحق افراد کی مدد اور آمدنی کو پاکیزہ کرنا ہے، سال میں ایک مرتبہ زکوٰۃ فرض ہوتی ہے، زکوٰۃ ہر آزاد، مسلمان، عقل مند، بالغ پر فرض ہے، نصاب پر پورا ایک سال گذر جائے تو اس کی زکوٰۃ ادا کرنا واجب ہوجاتا ہے، سونے چاندی، نقد رقم اور تمام جائز مال تجارت میں زکوٰۃ فرض ہوتی ہے، جو لوگ صاحب نصاب ہونے کے باوجود زکوٰۃ نہیں ادا کرتے وہ فاسق وفاجر اور سخت گنہگار ہیں ۔
زکوٰۃ واجب ہونے کے شرائط
زکوٰۃ واجب ہونے کے لئے پانچ شرطیں ہیں : (۱) مال بقدر نصاب ہونا (نصاب کی تفصیل آگے ہے) (۲) ملکیت تام ہونا (لہٰذا جو مال اپنے قبضہ میں نہ ہو سردست اس کی زکوٰۃ کا مطالبہ نہیں ہے) (۳) نصاب ضرورتِ اصلی سے زائد ہونا (استعمالی ساز وسامان پر زکوٰۃ نہیں ہے) (۴) نصاب قرض سے خالی ہو (یعنی قرض کی رقم منہا کرکے نصاب مکمل مانا جائے) (۵) مال نامی ہو (یعنی ایسا مال جس میں بڑھنے کی صلاحیت ہو، خواہ وہ اپنی خلقت کے اعتبار سے ہو جیسے سونا چاندی یا عملی اعتبار سے ہو جیسے مالِ تجارت مویشی وغیرہ)
صاحب نصاب
وہ کہلاتا ہے جس کے پاس ساڑھے سات تولہ سونا (جس کا وزن گراموں کے اعتبار